پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی ہلاکتیں بھارت میں سب سے زیادہ
13 نومبر 2010بھارت میں طویل عرصے کے دوران ہزار ہا بچوں کی موت اور اس کے اسباب سے متعلق مکمل کئے گئے ایک مطالعاتی جائزے کے نتائج کے مطابق ان نابالغ شہریوں کی اموات زیادہ تر پانچ ایسی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں، جن کا باآسانی علاج کر کے ایسی ہلاکتوں کو روکا جا سکتا ہے۔
معروف طبی جریدے The Lancet میں ہفتہ کے روز شائع ہونے والے اس مطالعے کے نتائج کے مطابق ان پانچ بیماریوں میں نمونیہ، قبل از وقت پیدائش اور پیدائش کے وقت کم جسمانی وزن، اسہال، پیدائش کے فوری بعد عفونت کا شکار ہو جانا اور پیدائش کے وقت صدمے یا trauma کے بعد میں نظر آنے والے اثرات شامل ہیں۔
اس جریدے میں شائع ہونے والی ریسرچ کے مصنفین میں رجسٹرار جنرل آف انڈیا بھی شامل ہیں، جنہوں نے لکھا ہے کہ پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلے جانے والے ان بچوں میں سے اکثر کی زندگیاں ان کو درپیش طبی مشکلات کے بر وقت علم اور ان کے تدارک اور ان کے والدین کی طرف سے تھوڑی سی کوشش کے بعد بہتر جسمانی اور طبی دیکھ بھال کے نتیجے میں بچائی جا سکتی ہیں۔
اس نئی تحقیق کے مطابق اگر صرف اسہال اور نمونیہ ہی کے علاج کے لئے موجودہ صورت حال بہتر بنا دی جائے اور نئی ویکسینز کی مدد سے بچوں کی جسمانی مدافعت سے متعلق پروگرام زیادہ مؤثر بنا دئے جائیں، تو آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک بھارت میں بہت چھوٹی عمر کے بچوں میں شرح اموات واضح حد تک کم کی جا سکتی ہے۔
بھارت میں 2005ء میں اپنی پانچویں سالگرہ سے پہلے ہلاک ہو جانے والے بچوں کی مجموعی تعداد 2.35 ملین رہی تھی، جو کسی بھی دوسرے ملک میں اتنی عمر کے بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی۔ تب یہ تعداد پوری دنیا میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد کا 20 فیصد بنتی تھی۔
اس مطالعے سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بھارت میں پانچ سال سے کم عمر کے جو بچے ہر سال لقمہء اجل بن جاتے ہیں، ان میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کا تناسب کم از کم بھی 35 فیصد یا قریب ایک تہائی زیادہ ہوتا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف توقیر