پانچواں سالانہ کراچی ادبی میلہ شروع
7 فروری 2014میلے کی منتظمہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی امینہ سیّد کو یقین ہے کہ اس بار بھی میلے میں بہت گہما گہمی ہوگی۔ ان کاکہنا ہے کہ اس سال پوری دنیا سے 250 سے زیادہ ادیب صرف اس میلے میں شریک ہونے کے لیے کراچی پہنچے ہیں۔ اتوار نو فروری تک جاری رہنے والے اس میلے کے دوران 28 نئی کتابوں کی تقاریبِ رونمائی منعقد ہوں گی۔
امینہ سید کے مطابق یہ میلہ سنجیدہ گفتگو کا ایک فورم بھی ہے، جہاں صرف ادب پر ہی نہیں بلکہ اُن مختلف موضوعات پر بھی بحث ہو رہی ہے، جن پر کتابیں لکھی جا رہی ہیں۔ ان موضوعات میں معیشت، تعلیم، بین الاقوامی امور، شاعری، افسانہ نگاری اور ڈرامہ نویسی بھی شامل ہیں۔
افتتاحی تقریب سے جن غیر ملکی شخصیات نے خطاب کیا، ان میں پاکستان اور افغانستان کے لیے جرمنی کے سفیرِ خصوصی مائیکل کوخ بھی شامل تھے۔ جرمنی پاکستان سے ثقافتی تعلقات بڑھانے میں بے حد دلچسپی رکھتا ہے اور اس لیے اس میلے میں بھی جرمن معاونت کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
میلے میں جرمنی کی طرف سے امن کے ایک انعام کا بھی اجراء ہوا ہے۔ کراچی میں جرمن قونصل جنرل ڈاکٹر ٹیلو کلنر نے اس انعام کے بارے میں DW سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جرمنی میں بھی ادیبوں اور شاعروں کو امن انعام دینے کی روایت موجود ہے۔ اس سال کراچی ادبی میلے کا امن انعام اکبر احمد اور عظمیٰ اسلم کو دیا گیا ہے۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی بھارتی مؤرخ ڈاکٹر راجموہن گاندھی تھے جو مہاتما گاندھی کے پوتے بھی ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں جا بجا ہندوستان کی تحریک آزادی میں اپنے دادا کے کردار اور پاکستان کی تشکیل کے درمیان تعلق پر بات کی۔ انہوں نے اس میلے کو پاک بھارت تعلقات کےلیے بہت امید افزا قرار دیا۔
میلے میں شریک ہونے والوں میں متعدد پاکستانی شاعروں اور ادیبوں میں معروف شاعرہ فہمیدہ ریاض بھی شامل ہیں۔ انہوں نے DW سے بات کرتے ہوئے کہا، یہ میلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے لوگ دانشورانہ باتوں میں دلچسپی رکھتے ہیں اور یہ وہ نہیں ہیں جو کوئی ان کو بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عوام نہ سہی لیکن پڑھے لکھے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ادبی اور فکری سرگرمیوں میں شرکت کرتی ہے۔
اس سہ روزہ میلے میں کتابوں کی نمائش اور مباحثوں کی تقریبات تو توجہ کا مرکز رہیں گی ہی لیکن اس میں بچوں کے لیے بھی ایک خاص گوشہ مختص کیا گیا ہے، جہاں قصہ گوئی، موسیقی اور مصوری کے مقابلوں کے ساتھ ساتھ ڈراموں اور پتلی تماشوں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔