پاک امریکی عسکری رابطے بہت مشکل دوراہے پر، ایڈمرل مولن
26 جولائی 2011پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک مشہور فوجی تربیتی اکیڈمی کے قریب ہی دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ کی موجودگی اور پھر وہاں امریکی کمانڈوز کے خفیہ آپریشن کے پس منظر میں امریکی انتظامیہ نے ابھی حال ہی میں پاکستان کے لیے قریب 2.7 بلین ڈالر مالیت کی سالانہ فوجی امداد کا قریب ایک تہائی حصہ معطل کر دیا تھا۔ تاہم ساتھ ہی اسلام آباد حکومت کو یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی کہ 7.5 بلین ڈالر کی وہ سول امداد پاکستان کو مرحلہ وار مہیا کی جاتی رہے گی، جو سن 2009 میں منظور کی گئی تھی۔
اس تناظر میں امریکی مسلح افواج کے چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے پیر کو واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ اس وقت پاکستان اور امریکہ آپس میں دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے باہمی تعلقات کی سطح پر انتہائی مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔
ایڈمرل مولن نے، جن کی پیر کے روز کی یہ بریفنگ غالباﹰ ان کی ریٹائرمنٹ سے پہلے آخری پریس بریفنگ تھی، کہا کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے مابین عسکری تعلقات میں موجودہ مشکلات بہت دباؤ کا سبب تو بن رہی ہیں تاہم یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کچھاؤ کے باعث دوطرفہ فوجی رابطے منقطع ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
اس موقع پر ایڈمرل مولن نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور امریکہ دونوں کو مل کر ان تعلقات میں دوبارہ بہتری کا راستہ تلاش کرنا ہو گا۔ امریکی مسلح افواج کے چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے یہ بھی کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اسلام آباد اور واشنگٹن مشترکہ کوششیں کرتے ہوئے ان عسکری روابط کو دوبارہ، جلد از جلد اور زیادہ سے زیادہ بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف توقیر