پاک بھارت وزرائے خارجہ کا رابطہ
14 جنوری 2010نئی دہلی کے مطابق کرشنا نے پاکستان پر زور دیا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں جو ان کے بقول اب بھی بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ امور خارجہ کے بھارتی وزیر نے ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ملزمان کے خلاف پاکستان میں جاری مقدمے کی پیشرفت شاہ محمود قریشی سےدریافت کی۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے یقین دلایا کہ ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو کٹہرے تک لانے کی حتیٰ الامکان کوششیں کی جارہی ہیں۔ بھارتی وزیر کو ان سات افراد کے خلاف جاری مقدمے کی تازہ ترین صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا جن پر ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
ممبئی میں چھبیس تا اٹھائیس نومبر جاری دہشت گردانہ کارروائیوں میں کم از کم 173 افراد مارے گئے تھے۔ حملوں میں براہ راست ملوث واحد زندہ بچ جانے والے ملزم اجمل قصاب پر بھارت میں، معاونت کرنے والے ایک امریکی شہری پر امریکہ میں جبکہ سات افراد پر پاکستان میں مقدمہ چل رہا ہے۔ اسی سلسلے کے ایک اہم ملزم، کالعدم پاکستانی تنظیم لشکر طیبہ کے کمانڈر زکی الرحمان لکھوی ہیں جن کے وکیل خواجہ سلطان نے گزشتہ روز یہ الزام عائد کیا کہ مقدمے کا فیصلہ اپنے حق میں کرانے کے لئے بھارت، پاکستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔ خواجہ سلطان لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرچکے ہیں کہ بھارتی خفیہ اداروں کی جانب سے راولپنڈی میں ان کے مؤکل کی جان کو خطرہ ہے اس لئے مقدمہ لاہور منتقل کیا جائے۔
اگرچہ دونوں پڑوسی ممالک کے مابین تعلقات ممبئی حملوں کے بعد کشیدگی اور سردمہری کا شکار رہے ہیں تاہم بہت سی بین الاقوامی کانفرنسز میں دونوں ممالک کے اعلیٰ عہدیدار آپس میں ملاقاتیں کرچکے ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیر خارجہ کو ٹیلی فون عین اُسی دن کیا جب امریکی صدر کے خصوصی مندوب رچرڈ ہالبروک، شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے لئے اسلام آباد میں موجود تھے۔ پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق شاہ محمود نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اسلام آباد، نئی دہلی کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔
پاکستان کی جانب سے البتہ حال ہی میں بھارتی دفاعی اخراجات اور اسلحے میں اضافے پر تشویش بھی ظاہر کی جارہی ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت National Command Authority NAC کے اجلاس میں بھارتی اسلحے خانے میں جوہری ہتھاروں میں اضافے اور بیلسٹک میزائل شکن نظام کی شمولیت سمیت دیگر دفاعی نوعیت کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اسلام آباد حکومت نے ان اقدامات کو خطے میں سلامتی کے لئے نقصان دہ قرار دیا۔
اسلام آباد حکومت اور نئی دہلی سرکار کے ایک دوسرے سے مختلف مطالبات اور ایک دوسرے کے اقدامات پر خدشات کے اظہار کے ساتھ ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر ڈگر پر ڈالنے کی بھی بعض قابل ذکر کوششیں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستان کی جانب سے حال ہی میں سو بھارتی ماہی گیروں کی رہائی، اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا دورہ بھارت اور دونوں ممالک کے میڈیا گروپس کی امن مہم قابل ذکر ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق