پاکستان بمقابلہ بھارت: نئی انتہاؤں کو چھوتی پیچیدہ رقابت
21 اکتوبر 2022'دی راک‘ کے نام سے مشہور امریکی اداکار ڈوین جانسن نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سب سے زیادہ بے چینی سے انتطار کردہ مقابلے کے بارے میں ایک اشتہار میں یہ اعلان کیا، ''جب دو عظیم حریف ٹکرائیں گے، تو دنیا ٹھہر جائے گی۔‘‘ اس اداکار نے مزید کہا، ''یہ صرف ایک کرکٹ میچ سے تو بہت آگے کی بات ہے۔ یہ بھارت اور پاکستان کے مابین مقابلے کا وقت ہے۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ تعلقات ایک بار پھر کشیدہ
اگرچہ جانسن جیسے بین الاقوامی شہرت یافتہ ہالی وڈ اسٹار کا کرکٹ سے متعلق جوش و خروش کے موجودہ ماحول میں اپنی آواز شامل کرنا کوئی معمولی بات نہیں، لیکن اس کے لیے کسی اضافی شور کی ضرورت نہیں۔ جب بھی کرکٹ کے یہ دو بھاری بھرکم حریف ڈھول کی زور دار تھاپ اور تماشائیوں کے بے تحاشا جوش وخروش میں آمنے سامنے ہوتے ہیں، تو یہ لمحہ ایک جنون کا سا سماں باندھ دیتا ہے۔
اتوار کے روز میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں ہونے والے برصغیر کی ان دو ہمسایہ قومی ٹیموں کے مابین T20 ورلڈ کپ کے گروپ میچ کے ٹکٹ جاری ہونے کے پانچ منٹ کے اندر اندر ہی فروخت ہو گئے تھے۔ آسٹریلیا کے اس شہر میں میچ والے دن یعنی اتوار کو بارش کے نوے فیصد امکانات کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ تاہم یہاں اب بھی 90 ہزار سے زائد تماشائیوں کا ہجوم متوقع ہے- یہ سبھی اپنے ہیروز کی ایک جھلک دیکھنے کی امید کر رہے ہیں۔
اتوار کے روز اس مقابلے میں بھارت اور پاکستان 50 یا 20 اوورز کے میچوں کے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں چودہویں مرتبہ آمنے سامنے ہوں گے۔ یہ ایک ایسا مقابلہ ہو گا جو ایک بالکل مختلف جہت اختیار کرے گا۔
سیاسی تناؤ کے باعث آمنا سامنا صرف کرکٹ ٹورنامنٹ میچوں میں
دونوں ٹیموں کے درمیان مقابلوں کو دیکھنے کے حوالے سے دنیا بھر میں مسلسل بڑھتی ہوئی دلچسپی کے باوجود بھارت اور پاکستان 2012 ء سے صرف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے مقابلوں یا ایشیا کپ کے دوران ہی ایک دوسرے کے خلاف کھیل سکے ہیں۔
2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں 175 افراد کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دیگر ملکوں میں بھی کافی کم کرکٹ کھیلی گئی ہےجبکہ اس دوران پاکستان نے صرف ایک مرتبہ دسمبر 2012ء سے جنوری 2013ء کے دوران بھارت کا دورہ کیا تھا۔
گنگولی کی جگہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے نئے سربراہ اب راجر بِنی
پچھلے 10 سالوں میں سیاسی تناؤ میں کوئی کمی نہ ہونے کی وجہ سے ان دونوں ٹیموں کے درمیان میچ صرف آئی سی سی ٹورنامنٹس کے دوران ہی کھیلے گئے ہیں۔ ان دونوں پڑوسی ممالک کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پچھلے پانچ ایڈیشنز اور پچھلے دو 50 اوور ورلڈ کپ مقابلوں کے ابتدائی مراحل میں ایک ہی گروپ میں رکھا گیا۔ آخری بار جب انہیں الگ الگ گروپوں میں رکھا گیا تھا، وہ بھارت میں 2011 ءکا کرکٹ ورلڈ کپ تھا، حالانکہ آخر کار دونوں کا سیمی فائنل میں آمنا سامنا ہوا تھا اور فائنل میں سری لنکا کو شکست دینے سے پہلے بھارت نے پاکستان کو شکست دی تھی۔
دونوں حریف ٹیموں کے مابین اگست کےمہینے میں ایشیا کپ میں بھی مقابلے ہوئے تھے، پہلےگروپ مرحلے کے اور پھر سپر فور مرحلے کے ایک میچ میں۔ بھارت نے ان میں سے پہلے میچ میں پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دی تھی جبکہ دوسرا میچ پاکستان کے نام رہا تھا۔ آخر کار پاکستان کو فائنل میں سری لنکا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ورلڈ کپ
سابق آسٹریلوی کرکٹر میل جونز نے آئی سی سی کی ایک آفیشل پری ٹورنامنٹ ویڈیو میں کہا، ''بھارت بمقابلہ پاکستان بہت بڑا مقابلہ ہے۔ مجھے آسٹریلیا میں ٹکٹوں کی فروخت یاد ہے ،یہ چار سے پانچ منٹ کے دوران ہی بک چکے تھے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،''آسٹریلیا میں ہر ایک کو اس میچ کو دیکھنے جانا تھا: ٹھیک تو ہے۔ یہ [ورلڈ کپ] آرہا ہے، بگ بوائز شہر میں آ رہے ہیں۔‘‘
جہاں برصغیر سے جا کر آسٹریلیا میں سکونت اختیار کرنے والے بھارتی اور پاکستانی خاندانوں کی مختلف نسلیں اسٹیڈیم کو بھر دیں گی، وہیں دیگر کئی کروڑ ڈیجیٹل ناظرین ٹی وی پر بھی اس میچ کو دیکھیں گے۔ اس سال کے شروع میں ان دونوں ٹیموں کے ایشیا کپ میچوں نے 225 ملین سے زیادہ ڈیجیٹل ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کیا، جس نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کے ڈیجیٹل ناظرین کی تعداد کے کئی ریکارڈ توڑ ڈالے تھے۔
انگلش کرکٹ ٹیم سترہ سال بعد پاکستان کے دورے پر
بھارتی کپتان روہت شرما نے ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل کہا، ''بطور کپتان یہ میرا پہلا ورلڈ کپ ہے۔ اس لیے میں کافی پرجوش ہوں اور جب بھی ہم پاکستان کے خلاف کھیلتے ہیں، وہ میچ ہمیشہ بلاک بسٹر ہوتا ہے۔ آپ اس ماحول کو کسی بھی چیز سے زیادہ محسوس کرتے ہیں۔‘‘
روہت شرما کے پاکستانی ہم منصب بابر اعظم نے کہا، ''بھارت کے خلاف کوئی بھی میچ ہمیشہ زبردست مقابلے والا ہوتا ہے۔ شائقین بھی اس کا انتظار کرتے ہیں۔ میدان میں ہم بھی اس سے بہت لطف اندوز ہوتے ہیں اور اپنا سو فیصد کھیل پیش کرتے ہیں۔‘‘
کھیل کا جوش اور منفی اثرات
بھارت اور پاکستان کے میچوں کے دوران ہجوم کا شور اکثر اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ کھلاڑیوں کو یہ اعتراف کرنا پڑا کہ شائقین کے شور مچانے پر انہیں میدان میں ایک دوسرے کی آواز سننے کے لیے جدوجہد کر نا پڑتی ہے۔ تاہم دونوں ٹیموں کو حاصل حمایت میں یکساں سنگینی اوربہت سی خطرناک خرابیاں بھی ہیں، جن میں یہ بھی شامل ہے کہ ہارنے والی ٹیم کے کھلاڑیوں کو اکثر اس کے اپنے ملک کے شائقین کی طرف سے بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
پاک بھارت میچ ’ہیرو سازی‘ کی ایک اور کوشش
دونوں ٹیموں کے شائقین ایسی کسی شکست کے بعد کھلاڑیوں کے پتلے جلانے تک پر اتر آتے ہیں۔ گزشتہ برس کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے افتتاحی میچ میں پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست کے بعد بھارتی ٹیم میں شامل واحد مسلمان کرکٹر اور فاسٹ بولر محمد شامی کے خلاف سوشل میڈیا پر بدسلوکی کا پورا سلسلہ شروع کیا گیا تھا اور انہیں 'غدار‘ تک قرار دے دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ محمد شامی کے عقیدے تک کو بھی غیر ضروری طور پر بحث کا حصہ بنایا گیا تھا۔
کرکٹ کی ان دو سپر طاقتوں کے مابین ہونے والے مقابلوں سے جڑے شائقین کے منفی ردعمل کے باوجود سچ تو یہ ہے کہ اس کھیل کے کروڑوں شائقین 23 اکتوبر اتوار کے روز ہونے والے اس میچ کا بڑی بےچینی سے انتطار کر رہے ہیں۔
ش ر / م م (کالیکا مہتا)