پاکستان حکومت ٹرمپ انتظامیہ کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی
8 فروری 2017ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ساجد تارڑ نے کہا کہ پاکستان کو دیکھنا چاہیے کہ عالمی سطح پر چین کیا کردار ادا کر رہا ہے۔ چین اور امریکا کے تعلقات میں تناؤ ہے اور پاکستان کا رجحان چین کی طرف بڑھتا جا رہا ہے۔ ساجد تارڑز کے بقول،’’ یہ درست ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ روس کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتی ہے لیکن ایک ایسی صورتحال جب چین ساؤتھ چائنہ سی میں امریکا کے اتحادیوں کے لیے خطرہ بن رہا ہو تو امریکا اور چین کے تعلقات تناؤ کا شکار تو ہوں گے۔‘‘ ساجد تارڑ نے کہا کہ چین کے مقابلے میں امریکا نے پاکستانی فوج اور امدادی شعبوں میں بے پناہ سرمایہ کاری کی ہے۔
مسلم ممالک کے شہریوں پر پابندی عائد کیے جانے کے حوالے سے ساجد تارڑ نے کہا کہ موجودہ فہرست بڑھ بھی سکتی ہے۔ پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق وائٹ ہاؤس کے چند افسران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ افغانستان، پاکستان اور لبنان کا شمار ان ممالک میں ہے جو مسافروں کے حوالے سے امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اس حوالے سے ساجد تارڑ نے کہا کہ پاکستان امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کافی عرصے سے تعاون کر رہا ہے۔
انہوں نے پاکستانی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ کے مشیر طارق فاطمی امریکا گئے تھے لیکن ان کا دورہ کامیاب نہیں ہوا تھا کیوں کہ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ میں شامل لوگوں سے ملاقات نہیں کی تھی۔ ساجد تارڑ نے کہا کہ پاکستان امریکا کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا اور نہ ہی اس نے کھل کر اپنی خارجہ پالیسی امریکا کو واضح کی ہے۔