پاکستان: دھند پڑنے سے قبل اینٹوں کے بھٹوں پر پابندی
19 اکتوبر 2018پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والے پرانے طرز کے بھٹوں کو بیس اکتوبر سے اکتیس دسمبر تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس عمل کے ذریعے اسلام آباد حکومت ملک میں دھند پڑنے کے سلسلے سے قبل ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانا چاہتی ہے۔ رپورٹوں کے مطابق ایسا کرنے سے ماحولیاتی آلودگی کو ستر فیصد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب بھٹہ مالکان اور مزدوروں نے حکومتی احکامات پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے روزگار میں کمی کی وجہ سے زیادہ معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے پینتیس سالہ سمیرا بی بی نے کہا، ’’بھٹے بند رہنے کی صورت میں ہم اپنے بچوں کو کھانا کیسے فراہم کرسکیں گے؟‘‘ سمیرا بی بی اسلام آباد کے قریب واقع ایک بھٹے میں اپنے ساٹھ سالہ شوہر کے ساتھ مل کر یومیہ 1200 اینٹیں تیار کرنے کے عوض تقریباﹰ آٹھ امریکی ڈالر کماتی ہیں۔
حکومتی احکامات کے مطابق روایتی طرز کے بھٹے بیس اکتوبر سے اکتیس دسمبر تک بند رہیں گے تاکہ حالیہ برسوں میں صوبہ پنجاب سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں پڑنے والی شدید دھند میں کمی لائی جا سکے۔ ان احکامات میں اینٹیں تیار کرنے کے نظام کو نئی ماحول دوست تکنیک ’زگ زیگ‘ میں تبدیل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پاکستان میں ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کے مطابق ’زگ زیگ‘ تکنیک سے اینٹوں کی تیاری میں ایندھن کے مؤثر استعمال میں مدد ملے گی۔
اسموگ يا دھواں کوئی مسئلہ نہيں، بس پيجيے ’آکسيجن کوکٹيل‘
وزیر اعظم عمران خان کے ماحولیاتی تبدیلی کے امور کے مشیر ملک امین اسلم کے مطابق اینٹوں کے بھٹے اور فیکٹریوں کو بند کرنے کی صورت میں ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں بھی کمی ہوگی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یقیناﹰ اس عمل کی وجہ سے اقتصادی سطح پر نقصان ہوگا لیکن ان بھٹوں کے جاری رہنے سے ماحولیات پر شدید منفی اثرات مرتب ہونگے۔
پنجاب کے ضلع قصور میں واقع ایک روایتی بھٹے کے مالک مہر عبدالحق نے ان احکامات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھٹوں کو یا تو محض تیس روز تک بند کیا جائے یا پھر صرف دھند پڑنے والے دنوں میں۔ عبدالحق کے مطابق پنجاب میں بیس بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی کو اپنانے کے مرحلے میں ہیں جبکہ چھ بھٹے اس تکنیک کا استعمال کر رہے ہیں۔
پاکستان ميں زيادہ ہلاکتيں آلودگی سے ہوتی ہيں يا دہشت گردی سے؟
پاکستان میں اینٹوں کے بھٹوں کی تنظیم کے صدر شعیب خان کے مطابق ملک میں تقریبا ایسے 1900 بھٹے موجود ہیں۔ تاہم عبدالحق نے روئٹرز کو بتایا کہ پرانی طرز کے بھٹوں کو نئی ٹیکنالوجی میں تبدیل کرنے میں تقریباﹰ پندرہ ہزار سے بیس ہزار امریکی ڈالر خرچ ہوتے ہیں جو کہ ایک بھاری سرمایہ کاری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا،’’ٹیکنالوجی کو تبدیل کرنے کے سلسے میں ہم نے حکومت سے بغیر سود کے آسان قسطوں پر قرضے فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔‘‘
ع آ / س ح (روئٹرز)