پاکستان: عسکریت پسندوں کے حملے میں تین پولیس اہلکار ہلاک
15 اکتوبر 2024
خیبرپختونخوا پولیس کے سربراہ اختر حیات نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ پولیس نے پانچوں حملہ آوروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
اختر حیات نے بتایا کہ اس کمپلکس میں ڈسٹرکٹ پولیس ہیڈکوارٹر اور ایک رہائشی کمپلیکس دونوں واقع ہیں اور پانچوں خودکش حملہ آوروں کے مارے جانے سے پہلے کئی گھنٹے تک تصادم جاری رہا۔
انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں نے تین پولیس افسران اور کمپلیکس میں ملازم ایک شہری کو ہلاک کر دیا۔
جنوب مغربی پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 33 افراد ہلاک
بلوچستان میں پھر بم دھماکہ، پاکستان آرمی کے پانچ فوجی ہلاک
انہوں نے کہا کہ حملہ آور، روایتی برقعے اور خودکش جیکٹ پہنے ہوئے، لوڈر رکشہ اور موٹر سائیکل پر پولیس لائنز پہنچے اور مین گیٹ پر پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
یہ واقعہ ضلع بنوں میں پیش آیا، جس کی سرحد پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر واقع قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے ملتی ہے۔
ٹی ٹی پی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی
عسکریت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
بنوں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً 350 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ ایس سی او کے اجلاس سے قبل پیر کو چینی وزیر اعظم لی چیانگ کی آمد کی وجہ سے اس علاقے میں سخت سکیورٹی نافذ ہے۔
ایس سی او کا سربراہی اجلاس، اسلام آباد سیل کرنے کی تیاریاں
اس تازہ ترین حملے نے پاکستان کی اپنی سکیورٹی پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں، جن میں غیر ملکی سفیر کے قافلے پر حملہ، مقید سابق وزیر اعظم کے حامیوں کی طرف سے پُر تشدد احتجاج اور پاکستان کے سب سے بڑے ہوائی اڈے کے باہر بم دھماکہ اور ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی بڑھتی کارروائیاں شامل ہیں۔
دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر دہشت گردانہ حملوں کو ناکام بنایا ہے نیز یہ کہ آپریشن اور روک تھام کے اقدامات اکثر دہشت گردی کو ''جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عہد کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔"
ج ا ⁄ ص ز (اے پی، روئٹرز)