پاکستان ميں سينيٹ انتخابات، ووٹنگ مکمل
3 مارچ 2018باون سينيٹرز کے انتخاب کے ليے جاری اس اليکشن ميں ملک کے چاروں صوبوں، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور فاٹا سے 133 اميدواروں نے حصہ لیا۔ ووٹنگ کے ذریعے فاٹا سے چار، بلوچستان اور خيبر پختونخوا سے گيارہ گيارہ، اسلام آباد سے دو جبکہ سندھ اور پنجاب سے بارہ بارہ سينيٹرز کا انتخاب کیا جائے گا۔
پاکستانی ايوان بالا 104ارکان پر مشتمل ہے اور ان میں سے نصف کی مدت مارچ میں مکمل ہو گئی ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انتخابات کا شیڈول جاری کیا تھا۔ ايوان بالا کے نصف اراکین کی مدت تين برس بعد ختم ہو جاتی ہے۔
پاکستان کی برسر اقتدار جماعت مسلم لیگ نون کو گزشتہ برس جولائی سے سخت حالات کا سامنا ہے کیوں کہ اس وقت سپریم کورٹ کی طرف سے اس جماعت کے وزیراعظم نواز شریف کو کرپشن الزامات کے تحت عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
کہیں یہ بھی ن لیگ توڑنے کی کوشش تو نہیں؟
دوسری جانب چند روز پہلے پاکستان الیکشن کمیشن نے بھی نواز شریف کی طرف سے سینیٹ الیکشن کے لیے کی جانے والی نامزدگیوں کو مسترد کر دیا تھا۔ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ایک برطرف وزیراعظم پارٹی کا سربراہ نہیں ہو سکتا اور اسے اس طرح نامزدگیاں کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ لیکن ساتھ ہی الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اس سیاسی جماعت کے قانون ساز آزادانہ حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
ان انتخابات کے نتائج کا زیادہ تر انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں کس سیاسی جماعت کا کنٹرول ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مسلم لیگ نون کے ان انتخابات میں جیتنے کے امکانات واضح ہیں۔ پاکستان کی وزیر برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کو سب سے زیادہ ووٹ حاصل ہوں گے، ’’آج کے انتخابات میں نواز شریف کو فتح حاصل ہو گی۔‘‘
سینیٹرز کے انتخاب کے لیے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ووٹنگ ہفتے کی صبح نو بجے سے شروع ہوئی، جو شام چار بجے تک جاری رہی۔