پاکستان میں بلاگرز کی گمشدگی سنجیدہ معاملہ ہے، امریکا
13 جنوری 2017امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ واشنگٹن انتظامیہ ان افراد کی گمشدگی کے معاملے کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہی اور پاکستان میں اس تناظر میں ہونے والی پیش رفت کی نگرانی جاری رکھی جائے گی۔ اس دوران ٹونر نے پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے اس بیان کو بھی سراہا، جس میں انہوں نے پولیس کو ان افراد کو تلاش کرنے کے لیے کارروائیوں کا دائرہ بڑھانے کے لیے کہا ہے۔
لاپتہ ہونے والے پانچ افراد میں فاطمہ جناح یونیورسٹی کے پروفیسر سلمان حیدر بھی ہیں، جو اپنے طالبان مخالف موقف کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ سلمان پاکستان حکومت کی شدت پسندوں کے خلاف غیر مؤثر کارروائیوں پر بھی تنقید کرتے رہے ہیں۔ لاپتہ ہو جانے والوں میں ثمر عباس بھی شامل ہیں، جو شیعہ برادری کے لیے سرگرم ہونے کے ساتھ ساتھ سول پروگریسیو الائنس پاکستان کے سربراہ بھی ہیں۔
ابھی تک کسی بھی گروپ نے ان افراد کو اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور نا ہی حکومت کے کسی ادارے یا خفیہ ایجنسی نے ان پانچوں میں سے کسی کو بھی پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لینے کی تصدیق نہیں کی۔
پاکستانی حکومت ان بلاگرز کے غائب ہو جانے کی وجہ سے شدید دباؤ میں ہے۔ پارلیمان نے بھی اس سلسلے میں مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے متاثرہ خاندانوں سے وعدہ کیا ہے کہ ان کے پیاروں کو تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائےجا رہے ہیں۔
صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ایشیا پیسیفک خطے کے سربراہ بینجمن اسمعٰیل نے آج جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ یہ گمشدگیاں افسوسناک اور انتہائی پریشان کن ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان واقعات کے محرکات کا تعین کریں اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔