پاکستان میں سیلاب سے قدرتی ماحول کو بھی خطرہ
13 اگست 2010پنجاب کے محکمہء ماحولیات کے سیکرٹری سجاد سلیم ہوتیانہ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اس سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر سڑکیں، پل اور عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ ان کی دوبارہ تعمیر بھی فضائی آلودگی میں اضافے کا باعث بنے گی۔
ان کے مطابق تیز رفتار سیلابی ریلے درختوں کو اکھاڑنے اور فصلوں کو برباد کرنے کے ساتھ ساتھ نایاب اور مفید جڑی بوٹیوں کو جڑوں سے اکھاڑنے کا باعث بھی بنے ہیں۔
قدرتی ماحول کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی غیر سرکاری تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کے پاکستان میں ڈائریکٹر پروگرامز حماد نقی نے بتایا کہ شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کا پانی راستے میں آنے والے آئل ڈپوؤں، کیمکلز کے ویئر ہاؤسز اور صنعتی فضلے سے آلودہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ ملک میں کئی جگہوں پر صنعتی فضلہ اور سیوریج کا پانی نہروں میں پھینک دیا جاتا ہے۔ ان نہروں سے گزر کر سیلاب کا یہ آلودہ پانی جہاں جہاں جا رہا ہے، وہاں انسانی زندگیوں کیلئے مشکلات کا باعث بن رہا ہے۔
حماد نقی کے مطابق ان کی تنظیم ماحول کی بہتری کیلئے سوات، کوہستان، جنوبی پنجاب اور سکھر سمیت جن جن علاقوں میں ماحول کی بہتری کیلئے کام کر رہی تھی، وہاں سیلابی تباہی کے نتیجے میں ماحولیات کے جاری منصوبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
کئی جگہوں پر سیوریج اور پینے کے پانی کے مل جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ بعض علاقوں میں کھڑے سیلابی پانی میں مردہ جانوروں کی موجودگی تعفن کا باعث بن رہی ہے۔
ضلع مظفر گڑھ کے ایک شخص محمد لطیف نے بتایا کہ سیلابی پانی میں مردہ جانوروں کی لاشوں کی وجہ سے شہری آبادیوں میں شدید بد بو پھیل رہی ہے۔
متاثرین سیلاب کی خشک جگہوں پر منتقلی تو ہو رہی ہے لیکن ابھی وہاں بہت زیادہ لوگوں کیلئے حفظانِ صحت کی مناسب سہولتیں موجود نہیں ہیں۔ اس طرح انسانی فضلہ بھی بارش کے پانی میں مل کر آلودگی کا باعث بن رہا ہے۔
ممتاز ماہر ماحولیات ڈاکٹر شگفتہ کے مطابق عالمی درجہء حرارت میں اضافے کی وجہ سے رونما ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیاں ہی پاکستان میں غیر معمولی سیلاب کا باعث بن رہی ہیں۔ ان کے مطابق سو سال میں پہلی مرتبہ اتنی زیادہ مقدار میں بارشوں کا ہونا اس خطے کے موسمی رجحانات میں تبدیلی کو ظاہر کر تا ہے۔
بعض ماہرینِ ماحولیات کہتے ہیں کہ حالیہ سیلاب اور بارشوں کے نتیجے میں ماحول پر کئی مثبت اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق سیلاب کے بعد انڈر گراونڈ پانی کی سطح اور معیار میں اضافہ ہو گیا ہے۔ سیلابی علاقوں میں زرعی زمین کی زرخیزی بڑھ گئی ہے۔ بعض علاقوں میں خشک سالی کا خاتمہ ہو چکا ہے اور حالیہ بارشوں کے بعد چولستان جیسے صحرا میں بھی زندگی کی لہر دوڑگئی ہے۔
پنجاب حکومت نے سیلاب کے نتیجے میں ماحول کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگانے کیلئے سیلابی علاقوں کا سروے شروع کرا دیا ہے۔ محکمہء ماحولیات کے سیکریٹری سجاد سلیم ہوتیانہ کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں کا ماحولیاتی مطالعہ مستقبل کی آفات میں بہتر طرز عمل اختیار کرنے میں مدد گار ثابت ہو گا۔ ان کے مطابق آلودگی ایک عالمی مسئلہ ہے ،ایک ملک کی کثافتیں دوسرے ملک کے ماحول کو متاثر کر سکتی ہیں۔ اس لئے عالمی برادری کو سیلاب سے ماحول کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کیلئے مؤثر کردار ادا کرنا چاہئے۔
رپورٹ: تنویر شہزاد ،لاہور
ادارت: امجد علی