پاکستان: کچھوے کا ہزاروں کلوگرام گوشت پکڑا گیا
6 مارچ 2015پاکستانی کسٹمز حکام کے مطابق جمعے کے روز کچھوے کا تقریباﹰ دو ٹن گوشت اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ اس گوشت پر مچھلی کے گوشت کا لیبل لگایا گیا تھا اور اسے ہانگ کانگ اسمگل کیا جانا تھا۔
حالیہ چند برسوں سے پاکستان کے دریائے سندھ میں پائے جانے والے سیاہ چتکبری قسم کے کچھوؤں کی بقاء کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں کیونکہ ان کے گوشت کو غیر قانونی طور پر چین اور تھائی لینڈ جیسے ملکوں میں اسمگل کیا جاتا ہے۔
محکمہء کسٹمز کے ایک سینیئر اہلکار عرفان جاوید کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستانی کسٹمز کی تاریخ میں کچھوؤں کے گوشت کی یہ سب سے بڑی کھیپ ہے جو پکڑی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ گوشت تقریباﹰ چار ہزار دو سو کچھوے مار کر حاصل کیا گیا تھا اور بین لاقوامی منڈی میں اس گوشت کی قیمت ساٹھ لاکھ ڈالر سے زائد بنتی ہے۔ حکام کے مطابق انہوں نے گزشتہ ہفتے اِس کنٹینر کو قبضے میں لیا تھا۔ ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو ایک مشتبہ کنٹینر کی تلاش کے احکامات ملے تھے۔
بتایا گیا ہے کہ جو کمپنی یہ گوشت ایکسپورٹ کرنے جا رہی تھی، وہ کراچی میں ڈیفنس کے علاقے میں رجسٹرڈ ہے اور یہ گوشت ہانگ کانگ میں ایک چینی درآمد کنندہ تک پہنچایا جانا تھا۔ عرفان جاوید کا کہنا تھا کہ کریمنل اور جنگلی حیات سے متعلق قوانین کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ذمہ دار افراد کو گرفتار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اس کیس میں کسٹمز حکام ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جانچ پڑتال کے لیے گوشت کے نمونے لیبارٹری میں بھیج دیے گئے ہیں تاکہ ہلاک کیے گئے کچھوؤں کی نسل کا یقینی طور پر درست پتہ چلایا جا سکے۔
گزشتہ برس جون میں بھی دریائے سندھ میں پائے جانے والے سیاہ چتکبری والے دو سو کچھوؤں کو چین اسمگل کیا گیا تھا۔ کچھوؤں کی یہ قسم صفحہء ہستی سے معدوم ہو جانے کے خطرے سے دوچار ہے اور بین الاقوامی یونین برائے تحفظ قدرت (آئی یو سی این) نے کچھوؤں کی اس قسم کو اپنی ’ریڈ لسٹ‘ میں شامل کر رکھا ہے۔
گزشتہ برس مذاکرات کے بعد چین اسمگل کیے گئے ان کچھوؤں کو واپس پاکستان لایا گیا تھا اور انہیں دوبارہ دریائے سندھ کے پانیوں میں چھوڑ دیا گیا تھا۔